13 نومبر، 2025، 1:37 PM

اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، ایرانی نائب اسپیکر

اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، ایرانی نائب اسپیکر

ایرانی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر علی نیکزاد نے کہا کہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور اس کی جارحانہ پالیسیاں خطے میں عدم استحکام کی اصل وجہ ہیں۔   

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں پارلیمنٹ اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی نیکزاد نے کہا کہ ایران ہمیشہ تاریخ میں پُرامن بقائے باہمی کا نمونہ رہا ہے اور آج بھی انصاف، انسانی وقار اور اقوام کی آزادی پر مبنی جامع امن کی راہ پر گامزن ہے۔ 

انہوں نے زور دیا کہ حقیقی امن جبر، قبضے یا نسلی امتیاز سے قائم نہیں ہو سکتا، اور غاصب اسرائیلی حکومت کی جارحانہ اور جنگ‌طلب پالیسیاں خطے میں عدم استحکام کی اصل وجہ ہیں۔  

نیکزاد نے مزید کہا کہ امریکہ، جو تل‌ابیب کی حمایت کرتا ہے اور کئی تنازعات و انتہا پسند گروہوں کو ہوا دیتا رہا ہے، جنگیں مسلط کر کے امن قائم کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔  

ایرانی نائب اسپیکر نے کہا کہ امن اور سلامتی باہر سے نہیں لائی جا سکتیں، بلکہ خطے میں استحکام کے لیے سب سے اہم قدم غیر ملکی مداخلت، خصوصاً امریکی مداخلت، کا خاتمہ ہے۔  

غزہ کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی مسئلہ انسانی حقوق کے عالمی عزم کا اصل پیمانہ ہے، اور غاصب اسرائیلی حکومت کے جاری جرائم پر مغربی طاقتوں کی خاموشی اور شراکت قابلِ مذمت ہے۔  

نیکزاد نے اعادہ کیا کہ ایران ہر اُس اقدام کی حمایت کرتا ہے جو غزہ میں نسل‌کشی روکنے، قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق، بشمول حق خود ارادیت اور القدس کو دارالحکومت بنا کر آزاد ریاست کے قیام، کی ضمانت دے۔  

انہوں نے زور دیا کہ ایران کی مزاحمت نے ۱۲ روزہ جنگ میں ثابت کیا کہ ناجائز صہیونی حکومت صرف اُس وقت پیچھے ہٹتی ہے جب اُسے فیصلہ کن طاقت کا سامنا ہوتا ہے، ایران نے دہائیوں کی پابندیوں اور دباؤ کے باوجود نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 

نیکزاد نے کہا کہ اقتصادی و سیاسی جبر قوموں کو جھکانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے عالمی تعلقات کو مکالمے، باہمی احترام اور منصفانہ تعاون پر مبنی بنانے پر زور دیا اور کہا کہ بالادستی کا دور ختم ہو چکا ہے۔  

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمان اقوام کی اصل آواز ہیں اور انہیں جنگ کے تماشائی نہیں بلکہ امن کے معمار بننا چاہیے۔ پارلیمان کو حکومتوں کو کشیدگی کم کرنے اور انسانی حقوق و بین‌الاقوامی قانون میں جوابدہی کی طرف لے جانا چاہیے، کیونکہ امن عمل اور ارادے سے آتا ہے، محض نعروں سے نہیں۔  

اپنے خطاب کے اختتام پر نیکزاد نے اسلام آباد اعلامیے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور اسے اخلاقی حکمرانی، امن‌سازی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک ممکنہ نمونہ قرار دیا۔  

یہ کانفرنس "امن، سلامتی اور ترقی" کے موضوع پر ۱۰ تا ۱۲ نومبر ۲۰۲۵ کو اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔

News ID 1936455

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha