مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں وہ جھوٹ بے نقاب ہو چکا ہے جس کے ذریعے ایران پر امریکہ اور اسرائیل کی غیر قانونی بمباری کو قریب الوقوع جوہری خطرے کے نام پر جائز قرار دیا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ایران نہ تو جوہری ہتھیار بنا رہا ہے اور نہ ہی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ عمان کے وزیر خارجہ جناب البوسعیدی، جو ایران اور امریکہ دونوں کے قابل اعتماد ثالث ہیں، نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے کبھی کوئی جوہری خطرہ موجود نہیں رہا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نے سفارت کاری کو ختم نہیں کیا، بلکہ وہ قوتیں ذمہ دار ہیں جنہوں نے مذاکرات کی میز کو دھماکے سے تباہ کیا۔ ان کے مطابق، اسرائیل نے سفارت کاری پر حملہ اس خوف سے کیا کہ ایران کے خلاف دشمن تراشی کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔
عراقچی نے آخر میں کہا کہ امریکی صدر نے اس وعدے کے ساتھ صدارت سنبھالی تھی کہ وہ نتن یاہو کی اوباما اور بائیڈن کو بیوقوف بنانے والی چالاکیوں کو ختم کرے گا۔ لیکن وہ خود ان دونوں سے زیادہ نتن یاہو کے جھانسے میں آیا۔ ہم کہتے ہیں اب بھی دیر نہیں ہوئی، اب بھی اصلاح کا راستہ کھلا ہے۔
آپ کا تبصرہ