22 اکتوبر، 2025، 8:54 PM

ایران کی جوہری طاقت برقرار ہے، تنصیبات پر حملوں کے بعد تہران کا رویہ قابل قدر ہے، گروسی

ایران کی جوہری طاقت برقرار ہے، تنصیبات پر حملوں کے بعد تہران کا رویہ قابل قدر ہے، گروسی

بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ ایران کے جوہری مراکز کو نقصان ضرور پہنچا، امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کے بعد ایران نے تعمیری کردار ادا کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کے باوجود ایران کی جوہری مہارت ختم نہیں ہوئی، اور وہ اب بھی یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فرانسیسی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے فعال سفارتکاری کی صلاحیت کھو دی ہے، جو باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات میں اقوام متحدہ کا کردار تقریبا غائب ہوچکا ہے۔ اب تنازعات کا حل عالمی ادارے کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اقوام متحدہ کا مرکزی کردار دوبارہ بحال ہو۔

گروسی نے ایران کے جوہری مراکز پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اصفہان، نطنز اور فردو میں شدید نقصان ہوا، لیکن ایران کی جوہری مہارت ختم نہیں ہوئی۔ یہاں تک کہ سنٹریفیوجز بھی دوبارہ بنائی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پاس اب بھی تقریبا 400 کلوگرام یورینیم موجود ہے جو 60 فیصد تک افزودہ ہے جو ہتھیار بنانے کے معیار سے کچھ کم ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ایران کے پاس تقریبا 10 جوہری بم بنانے کے لیے مواد موجود ہوگا تاہم ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ ایران بم بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس بات کی تصدیق کے لیے دوبارہ معائنہ ضروری ہے۔

گروسی نے کہا کہ ایران اس وقت محدود پیمانے پر معائنے کی اجازت دے رہا ہے۔ اگر سفارتکاری ناکام ہوئی تو مجھے طاقت کے دوبارہ استعمال کا خدشہ ہے۔

گروسی نے ایران کے رویے کو سراہتے ہوئے کہا کہ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران چاہتا تو عالمی برادری سے تعلقات منقطع کرسکتا تھا؛ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکل سکتا تھا اور شمالی کوریا جیسا ملک بن سکتا تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اس فیصلے کی قدر کرتا ہوں اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے رابطے میں رہ کر سفارتی ماحول کو برقرار رکھتا ہوں۔

News ID 1936075

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha