مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ ایران کو یہ پیغام دیں کہ اسرائیل مزید تصادم نہیں چاہتا اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کا خواہاں ہے۔
تفصیلات کے مطابق، صدر پیوٹن نے وسطی ایشیا-روس سربراہی اجلاس کے دوران کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ اعتماد پر مبنی رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں، اور ہمیں ان کی قیادت کی طرف سے یہ پیغام ملا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ مسائل کو سفارتی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں۔
صدر پیوٹن نے ایران کے جوہری پروگرام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پرامن جوہری پروگرام سے متعلق خدشات کا واحد حل سفارت کاری اور مذاکرات ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی معقول متبادل موجود نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس ایران کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور محسوس کرتا ہے کہ ایران متفقہ حل اور عالمی جوہری ایجنسی کے ساتھ تعمیری تعاون کے لیے تیار ہے۔
پیوٹن نے بتایا کہ حال ہی میں ماسکو میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کے ساتھ ایران کے جوہری معاملات پر تفصیل سے بات ہوئی۔ گروسی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ایران تمام مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے۔
صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ اگر طے شدہ معاہدوں پر عملدرآمد ہوجائے تو باقی تکنیکی مسائل بھی حل ہوجائیں گے اور اس پیچیدہ علاقائی مسئلے کا جامع حل ممکن ہوسکے گا۔
واضح رہے کہ 13 جون 2025 کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر بلااشتعال حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 12 روزہ جنگ چھڑ گئی تھی، جس میں ایرانی کمانڈرز، سائنسدان اور سینکڑوں شہری شہید ہوئے۔ امریکہ نے بھی اس جنگ میں مداخلت کرتے ہوئے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیے، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھے۔
یہ جنگ 24 جون کو اس وقت ختم ہوئی جب ایران کی جانب سے تباہ کن جوابی حملوں نے اسرائیل اور امریکی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد اسرائیل یکطرفہ جنگ بندی پر مجبور ہو گیا۔
آپ کا تبصرہ