مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ڈکٹیٹرشپ اور یکطرفہ فیصلوں کی پالیسی ترک کریں کیونکہ کوئی بھی طاقت دنیا میں اپنی مرضی دوسروں پر مسلط نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر مغرب کی یکطرفہ فیصلے قابل قبول نہیں اور تمام کوششیں جو دوسروں پر اپنی مرضی تھوپنے کی رہی ہیں، ناکام ہوچکی ہیں۔
صدر پوٹن نے مغربی ممالک کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی توازن روس کی شمولیت کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔
روسی صدر نے مغربی ممالک کی جانب سے روس کے خلاف روس فوبیا کو بے معنی اور بے بنیاد قرار دیا اور واضح کیا کہ روس نیٹو ممالک پر حملہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، لیکن ہر قسم کے خطرے کا سخت جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو ممالک روس کے خلاف جنگ میں شامل ہیں اور یوکرائن کو انٹیلیجنس اور عسکری مدد فراہم کر رہے ہیں۔ اگر نیٹو روس کی سرحدوں کے قریب نہ آتا تو اس جنگ سے بچا جاسکتا تھا۔
پوٹن نے مشرق وسطی کی کشیدگی پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ روس ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے فلسطین کے حوالے سے منصوبوں کا جائزہ لے رہا ہے لیکن مغربی حکمت عملی اس مسئلے کا حل نہیں ہے کیونکہ یہ ناکام ہوچکی ہے۔
روسی صدر نے غزہ کی صورتحال کو عصر حاضر کا ایک بڑا المیہ قرار دیا اور کہا کہ فلسطین کی خودمختاری ہی اس تنازع کا بنیادی حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس نے حماس سے بھی رابطے قائم کیے ہیں۔
پوٹن نے قطر پر اسرائیلی حملے کو بھی ناگہانی اور حیران کن قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ