مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے وزیر خارجہ فؤاد حسین نے بلومبرگ سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کے ملک کو کردستان کی تیل کی برآمدات بند ہونے کی وجہ سے ۲۲ سے ۲۵ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
عراقی وزارت خارجہ نے کہا کہ ممکنہ طور پر کردستان کی تیل کی برآمدات دوبارہ شروع ہو سکتی ہیں اور ابھی وفاقی وزارت تیل کے جواب کا انتظار ہے، تاہم عراق کی تیل مارکیٹنگ کمپنی "سومو" نے تصدیق کی کہ معاہدہ حتمی مراحل میں ہے۔
کردستان حکومت کے ترجمان پیشوا ہورامی نے بتایا کہ معاہدے کی تکمیل کے 48 گھنٹوں کے اندر برآمدات دوبارہ شروع ہو سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ، عراقی حکام نے کردستان کی حکومت اور غیر ملکی تیل کمپنیوں کے نمائندوں سے درخواست کی ہے کہ وہ نئی میٹنگ منعقد کریں تاکہ برآمدات دوبارہ شروع کرنے اور مالی واجبات کی ادائیگی کی ضمانت پر بات کی جا سکے۔
متوقع ہے کہ کردستان سے ترکی تک پائپ لائن کے ذریعے ابتدائی طور پر روزانہ تقریباً ۲۳۰ ہزار بیرل تیل عالمی منڈیوں میں پہنچایا جائے گا، جبکہ اوپیک پلس کی پیداوار میں اضافے کے سبب تیل کی فراہمی زیادہ ہونے کے خدشات بھی موجود ہیں۔
کردستان عراق مارچ ۲۰۲۳ سے پہلے روزانہ تقریباً ۵۰۰ ہزار بیرل تیل پیدا اور برآمد کرتا تھا، لیکن ایک ثالثی فیصلے کے بعد ترکی نے بغداد کو ۱.۵ ارب ڈالر ادا کرنے کا حکم ملنے کے بعد اپنی پائپ لائن استعمال کرنا بند کر دی۔ جولائی میں، کردستان نے اپنے تیل کو سومو کمپنی کو دینے پر اتفاق کیا تاکہ بین الاقوامی فروخت کی ذمہ داری سومو کے پاس ہو، یہ قدم تیل کی آمدنی کے طویل تنازع کو ختم کرنے کے لیے اٹھایا گیا تھا۔
آپ کا تبصرہ