مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو مکمل طور پر معطل کرنے سے انکار کردیا لیکن بعض متنازعہ شقوں پر عارضی پابندی عائد کردی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ وقف ایکٹ کو بغیر حفاظتی تدابیر کے نافذ کرنا جائیداد کے حقوق پر سنگین اثرات ڈال سکتا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ شیڈولڈ قبائل کی زمینیں یا وہ جائیدادیں جو مرکزی یا ریاستی قوانین کے تحت محفوظ یادگار کے طور پر نوٹیفائی کی گئی ہیں، وقف کے طور پر نہیں دیکھی جاسکتیں۔
معطل کی گئی شقوں میں وہ قوانین شامل ہیں جو کلکٹرز کو اختیار دیتے ہیں کہ وہ خود فیصلہ کر سکیں کہ کوئی جائیداد حکومت کی ملکیت ہے یا نہیں۔ ساتھ ہی ایک شرط بھی شامل تھی کہ صرف وہ شخص جو پانچ سال سے اسلام کی عملی پیروی کر رہا ہو، ہی وقف کے لیے رسمی دستاویز تیار کر سکتا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ یہ شرط تب ہی نافذ ہوگی جب مرکزی اور ریاستی حکومتیں اس کی جانچ کے لیے قواعد تیار کریں گی۔
عدالت نے واضح کیا کہ حکومت اور کلکٹرز کو اپنے اختیارات استعمال کرتے وقت احتیاط برتنی ہوگی تاکہ کسی کی جائیداد کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
آپ کا تبصرہ