مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صہیونی فوجیوں کا بین الاقوامی پانیوں میں امدادی کشتی حنظلہ پر حملہ ماضی میں میڈلین نامی کشتی پر ہونے والے حملے کی یاد دلاتا ہے۔ اسرائیل ان کشتیوں پر حملہ کرکے انسانیت کی آواز کو عالمی برادری تک پہنچنے سے روکنا چاہتا ہے، مگر اسے جان لینا چاہیے کہ مزید کشتیاں غزہ کی طرف روانہ ہوں گی اور اس ظالمانہ محاصرے کو بالآخر توڑ دیا جائے گا۔
کشتی کی روانگی اور بین الاقوامی پانیوں میں داخلہ
18 میٹر طویل حنظلہ نامی کشتی 22 جولائی کو اٹلی کے جزیرے سیسیلی سے غزہ کی جانب روانہ ہوئی تاکہ کئی سالوں جاری غزہ کے محاصرے کو ختم کیا جاسکے۔ 30 جولائی کو یہ کشتی اٹلی کی بندرگاہ گالیپولی سے روانہ ہوکر بین الاقوامی پانیوں میں داخل ہوئی، اگرچہ روانگی سے پہلے کچھ فنی مشکلات کے سبب اس کا سفر عارضی طور پر مؤخر ہوا۔
غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا کہ کشتی کی روانگی سے قبل اس کے خلاف سنجیدہ تخریبی اقدامات کیے گئے تھے۔ ان میں سے ایک سازش یہ تھی کہ ایک مضبوط رسی کو کشتی کے پروپیلر کے گرد لپیٹ دیا گیا تھا۔ کشتی کی روانگی سے پہلے اس کی شناخت ہوگئی۔ اس کے علاوہ کشتی کے ایک پانی کے ٹینک سے ایک آتش گیر کیمیکل بھی ملا جس سے کشتی کے عملے کو نقصان پہنچا۔
غزہ کے قریب حنظلہ؛ کشتی کے اوپر درجنوں ڈرونز کی پرواز
گذشتہ روز کو کشتی حنظلہ پر موجود فرانسیسی پارلیمنٹ کے رکن گابرییل کاتالا نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ کل رات 30 ڈرونز ہماری کشتی کے اوپر پرواز کررہے تھے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اسرائیلی فوج کے حملے کے بغیر غزہ کے ساحل تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام اقوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف مظاہرے کریں۔
یورپی پارلیمنٹ کے رکن فورو نے بھی کہا کہ ہم غزہ کے ساحلوں کے قریب پہنچ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ قابض فوجیوں کے ہاتھوں گرفتار نہیں ہوں گے۔ تل ابیب فلسطینیوں کو ختم کرنے کے لیے غذائی قلت پیدا کررہا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے کشتی حنظلہ کی ممکنہ گرفتاری
گزشتہ رات صہیونی میڈیا نے رپورٹ دی کہ اسرائیلی حکومت کشتی حنظلہ کو روکنے کی تیاری کر رہی ہے جو چند روز قبل اٹلی کے ساحلوں سے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

کشتی پر سوار کارکنوں نے بتایا کہ ایک صہیونی بحری جہاز ان کی کشتی کے قریب آرہا ہے اور اس کے اوپر اسرائیلی ڈرونز پرواز کررہے ہیں۔ صہیونی حکومت اس کشتی کو قبضے میں لینے کی تیاری کر رہی ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے رپورٹر نے بھی اطلاع دی کہ صہیونی فوج کی جنگی کشتیاں کشتی حنظلہ کے قریب پہنچ رہی ہیں۔
کشتی حنظلہ پر صہیونی حملہ
آج صبح صہیونی فوجیوں نے فریڈم فوٹیلا سے منسلک کشتی حنظلہ پر حملہ کیا۔
تنظیم نے اعلان کیا کہ صہیونی فوجیوں نےغزہ کی ساحل سے 40 میل دور بین الاقوامی پانیوں میں کشتی حنظلہ پر حملہ کیا۔
شائع ہونے والی تصاویر کے مطابق، اسرائیلی فوجی کشتی میں داخل ہوئے، فلسطین کے حامی کارکنوں کو محاصرے میں لے لیا، اور کشتی کے اندر سے براہ راست نشریات کرنے والے کیمروں کو بند کردیا۔

بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا کہ غالبا صہیونی فوجی کشتی حنظلہ کو مقبوضہ بندرگاہ اشدود لے جائیں گے اور اس میں موجود افراد کو گرفتار کرلیں گے۔
کمیٹی نے زور دیا کہ اگرچہ کشتی حنظلہ پر حملہ ہوا ہے، لیکن وہ غزہ کے محاصرے اور نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے مزید کشتیاں روانہ کرتی رہے گی۔
کشتی کو اشدود منتقل کرنے کی اطلاع
صہیونی ریڈیو و ٹی وی نے خبر دی ہے کہ کشتی حنظلہ کو بندرگاہ اشدود منتقل کیا جائے گا اور اس میں سوار فلسطین نواز کارکنوں کو گرفتار کرکے مقبوضہ فلسطینی سے نکال دیا جائے گا۔
عالمی سطح پر کشتی حنظلہ پر حملے کی مذمت
غزہ کے سرکاری اطلاعاتی دفتر نے اس حملے کو نئی بحری قزاقی قرار دیتے ہوئے صہیونی قابض فوجیوں کو کشتی کے سوار افراد کی سلامتی کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا اور اقوام متحدہ و عالمی برادری سے اس جارحیت کے خلاف فوری اور مضبوط موقف اپنانے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بھی کشتی حنظلہ پر صہیونی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ اس واقعے سے غاصب صہیونی حکومت کا اصلی چہرہ مزید کھل سامنے دنیا کے سامنے آیا ہے۔
فلسطینی تنظیم نے کہا کہ کشتی میں سوار کارکنوں کی سلامتی کی مکمل ذمہ داری نتن یاہو حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
آپ کا تبصرہ