مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حکومت ایران کی ترجمان فاطمہ مهاجرانی نے پریس کانفرنس کے دوران 12 روزہ صہیونی جارحیت کو غیر منصفانہ جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں صرف انسان نہیں، بلکہ امن، علم اور میڈیا کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ہم نے ایسے مظالم دیکھے جنہوں نے دنیا کو حیران کر دیا۔
مهاجرانی نے بتایا کہ اس عرصے میں ایران کے سرکاری میڈیا ہاؤس، اساتذہ کی رہائش گاہوں، یہاں تک کہ اوین جیل اور اسپتالوں پر بھی حملے کیے گئے۔ کون انسان کسی ایسے قیدی پر حملہ کرتا ہے جو پہلے ہی قید میں ہے؟
انہوں نے امدادی اداروں کو بھی نشانہ بنانے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہلال احمر جیسے انسان دوست ادارے، جو خدمت، صلح اور سوسائٹی کی علامت ہیں، ان پر بھی بمباری کی گئی۔
مهاجرانی نے کہا کہ ہم نے سخت دن گزارے، لیکن جیسا کہ بارہا کہا ہے، یہ ملک بہادر اور جرائت مند افراد سے بھرا ہوا ہے، جو ہر زخم کے بعد اور زیادہ طاقتور ہو کر اٹھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حملے کے فوری بعد حکومت نے امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ وزیر صحت ڈاکٹر ظفرقندی نے سب سے پہلے قدم بڑھایا اور ملک بھر میں ایمرجنسی کنٹرول رومز اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ سینٹرز کو متحرک کیا گیا، جس میں میڈیکل یونیورسٹیز کا کلیدی کردار رہا۔
ترجمان نے وزارت صحت کے تازہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 12 روزہ جنگ کے دوران 5646 زخمیوں کو اسپتال لایا گیا، جب کہ 935 افراد شہید ہوئے۔ میں ان تمام شہیدوں کو سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے سرزمین اور عوام کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کی۔
مهاجرانی نے کہا کہ دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر شہریوں کی جان کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح تھی اور وزارت داخلہ نے دیگر متعلقہ اداروں کے تعاون سے فوری اقدامات کیے۔
آپ کا تبصرہ