11 جون، 2025، 9:34 PM

تہران میں جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے کی مہر نیوز سے گفتگو؛

ایران نے مقبوضہ فلسطین میں سکیورٹی بھونچال بپا کر دیا؛ 'میڈلین' یکجہتی کی علامت ہے

ایران نے مقبوضہ فلسطین میں سکیورٹی بھونچال بپا کر دیا؛ 'میڈلین' یکجہتی کی علامت ہے

ایران میں فلسطین کی اسلامی جہاد موومنٹ کے نمائندے نے کہا ہے کہ تہران کی جانب سے صہیونی رژیم کے خفیہ دستاویزات تک رسائی نے تل ابیب میں ایک سکیورٹی زلزلہ برپا کر دیا ہے اور یہ واقعہ مزاحمتی محور کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔

مہر نیوز ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک، الناز رحمت نژاد: غزہ کا محاصرہ توڑنے کی عالمی مہم کے لئے سفر کرنے والی کشتی میڈلین یکم جون 2025 کو اٹلی کی بندرگاہ کاتانیا سے غزہ کے لیے روانہ ہوئی۔

کشتی پر موجود کارکنان نے بغیر کسی سیاسی اور عسکری ہتھیار کے، صرف بہادری، یکجہتی اور انسان دوستی کے جذبے کے ساتھ غزہ کی پٹی کی جانب سفر کیا تاکہ دنیا کو یہ اخلاقی اور انسانی پیغام پہنچائیں کہ "غزہ تنہا نہیں" اور "مظلوموں کو فراموش نہیں کیا جائے گا۔

جب کہ اس وقت کئی حکومتیں اپنے سیاسی اور اقتصادی مفادات کی بنا پر فلسطین کی حمایت اور صہیونی رژیم کی مذمت میں واضح موقف اختیار نہیں کر رہیں تھیں۔

میڈلین کے مسافروں کو چند روز قبل غزہ پہنچنے سے قبل، بین الاقوامی پانیوں میں صہیونی رژیم نے گرفتار کر لیا اور انہیں بن گورین ائرپورٹ منتقل کر کے ان کے ممالک کو واپس بھیجنے کی کوشش کی گئی۔

اسی سلسلے میں، مہر کی رپورٹر نے فلسطین کی اسلامی جہاد موومنٹ کے نمائندے ناصر ابو شریف سے میڈلین کی ضبطی، تیونس سے غزہ کی جانب مارچ اور ایران کی صہیونی قابضوں پر زبردست اطلاعاتی کامیابی کے بارے میں گفتگو کی، جس کی تفصیلات ذیل میںپیش کی جا رہی ہیں:

مہر نیوز: صہیونی رژیم نے ایک غیر عسکری کشتی اور اس کے مسافروں کو کس بنیاد پر روک لیا؟

قابض صہیونی فوجیوں نے پیر کی صبح بین الاقوامی پانیوں میں کشتی «میڈلین» پر حملہ کیا اور اس کے 12 مسافروں کو جبراً حراست میں لے لیا۔ قابضین کی طرف سے جاری کردہ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے مسلح فوجیوں نے بین الاقوامی کارکنان کو ہاتھ اٹھانے پر مجبور کیا۔

یہ جارحانہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں ایک واضح بحری قزاقی اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، کیونکہ دشمن نے انسانی حقوق کے فعال کارکنوں کو اغوا کیا۔ اس گرفتاری کی اصل وجہ صہیونی رژیم کی غزہ کے ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کی کسی بھی کوشش کو روکنے کی شدید خواہش ہے۔ 

دشمن ہر انسانی یکجہتی کی حرکت کو اپنے منصوبوں کے لیے خطرہ سمجھتا ہے اور سختی سے اسے دبانے کی کوشش کرتا ہے۔
دشمن کے فوجیوں نے میڈلین پر سفاکانہ فوجی طریقے استعمال کیے تاکہ یہ انسانی مشن ناکام ہو جائے۔ قابضین نے بین الاقوامی پانیوں میں یورپی شہریوں کو اغوا کیا جبکہ یورپی حکومتیں شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

مہر نیوز: کشتی میڈلین کہ جس میں مختلف یورپی اور عالمی قومیتوں کے 12 پرامن رضاکار اور انسانی حقوق کے فعال کارکن شامل تھے، فلسطین کے حامیوں کے لیے دنیا بھر میں کیا پیغام رکھتی ہے؟

دشمن کی قزاقی کے باوجود، میڈلین کی یہ مہم اور اس کا غزہ کے ساحل تک پہنچنا فلسطین کے حامیوں کے لیے گہرا معنی رکھتا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ غزہ تنہا نہیں ہے؛ آزادی کے متوالوں نے پوری دنیا سے محاصرہ توڑنے اور صہیونی ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا عزم کر رکھا ہے۔

ایران نے مقبوضہ فلسطین میں سکیورٹی بھونچال بپا کر دیا؛ 'میڈلین' یکجہتی کی علامت ہے

میڈلین اٹلی سے روانہ ہوئی اور اس میں مختلف قومیتوں کے فعالین شامل تھے۔ غزہ کا مسئلہ آزاد قوموں کے وجدان میں زندہ ہے، چاہے بعض حکومتیں سازش میں شریک ہوں۔ فلسطینی مزاحمت کی مستقل مزاجی نے عالمی حمایت میں اضافہ کیا ہے۔

میڈلین کا سب سے اہم پیغام فلسطین کے حامیوں کے لیے یہی ہے کہ حوصلہ نہ ہاریں اور جدوجہد جاری رکھیں۔ اس کشتی میں فلسطین کا پرچم لہرا رہا تھا جو محاصرے کو توڑنے کا عزم کرنے والے آزادی پسندوں کو دلوں کو گرماتا ہے اور یقین دلاتا ہے ہے کہ حق کے ساتھ کھڑا ہونا ممکن ہے، چاہے خطرات کچھ بھی ہوں۔

 انسانی حقوق کے فعال کارکنوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر دنیا کو دکھا دیا کہ عالمی ضمیر زندہ ہے۔

ہم میڈلین کا یہ پیغام واضح سمجھتے ہیں: حمایت اور یکجہتی جاری رکھیں، کیونکہ آزاد قوموں کی ارادے سے محاصرے کو توڑا جا سکتا ہے، اور  یہ مزاحمتی محور کی مضبوطی جب کہ صہیونی رژیم کو تنہا کرنے اور اس کے جرائم کو بے نقاب کرنے کا واحد راستہ ہے۔

مہر نیوز: غاصب اسرائیل نے 2010 سے اب تک 36 سے زائد جہازوں کو روک کر یا قبضہ کرکے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے، ان میں سب سے مشہور جہاز "مرمرہ" تھا، اسرائیل آزادی کشتیوں کو کیوں قبضے میں لیتا ہے؟ 

 اسرائیل کی یہ کارروائیاں ایک مستقل حکمت عملی کا حصہ ہیں تاکہ وہ غزہ کے دو لاکھ سے زائد شہریوں پر 17 سال سے جاری ظالمانہ محاصرے کو برقرار رکھ سکے۔

اسرائیلی حکام ہر ممکن طریقے سے شہری امدادی جہازوں اور عالمی یکجہتی کی کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ امداد کو جنگی ہتھیاروں میں تبدیل کرنے کے دعوے کرتے ہیں، لیکن اصل مقصد محاصرہ کو مضبوط کرنا اور فلسطینیوں کی مزاحمت کو توڑنا ہے۔ اس کے لیے وہ طاقت کے بے تحاشا استعمال اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی سے بھی گریز نہیں کرتے۔

مہر نیوز: غزہ کی پٹی 2007 سے محاصرے کی زد میں ہے اور یہ محاصرہ گزشتہ 18 مہینوں بالخصوص گزشتہ 3 ماہ میں اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔ اگر فریڈم فلوٹیلا اتحاد کے بحری جہاز غزہ کے ساحل پر پہنچ جاتے ہیں، تو پٹی کی جامع ناکہ بندی ٹوٹ جائے گی، جس سے انسانی امداد لے جانے والے اگلے جہازوں کے لیے راستہ ہموار ہو جائے گا، کیا غزہ کی محاصرے کو توڑا جا سکے گا؟

ہم مطمئن ہیں کہ یہ محاصرہ جلد یا بدیر ٹوٹ جائے گا، غزہ کے محاصرے سے فلسطینیوں کی ہمت اور حوصلہ کبھی کم نہیں ہوا بلکہ ایک مضبوط اور پرعزم نسل ابھر کر سامنے آئی ہے جس نے متعدد جنگی مراحل میں اسرائیل کو نقصان پہنچایا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں اسرائیل نے کئی بار محاصرے کو سخت کیا، مگر فلسطینی عوام ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے۔

ایران نے مقبوضہ فلسطین میں سکیورٹی بھونچال بپا کر دیا؛ 'میڈلین' یکجہتی کی علامت ہے

جہاد اسلامی اور مزاحمتی قوتیں محاصرے کے خاتمے کو اپنا اولین ہدف مانتی ہیں۔ وہ ایران کی قیادت میں محاذ سے بھرپور سیاسی، میڈیا اور لوجسٹک مدد حاصل کر رہی ہیں۔ مختلف ممالک سے آنے والے امدادی جہازوں اور عوامی یکجہتی کی مہمات سے امید ہے کہ محاصرے کو توڑا جائے گا اور فلسطینی عوام کو حق زندگی ملے گا۔

مزاحمت کی مضبوطی اور عالمی حمایت کے باعث اسرائیل کو اپنی جارحیت روکنی پڑے گی اور آخرکار محاصرے کو ختم کرنا ہوگا۔ یہ فتح فلسطینی عوام کی قربانیوں اور عالمی یکجہتی کی کامیابی ہوگی۔

مہر نیوز: قابض رژیم انسانی حقوق کے کاروان کی غزہ کی جانب حرکت کے خلاف کیا اقدام کرے گی؟

قابضین وہی ظالمانہ رویہ اختیار کریں گے جو انہوں نے کشتی «میڈلین» اور اس سے قبل دیگر کاروانوں کے ساتھ کیا ہے۔ توقع یہی ہے کہ دشمن اپنی پوری طاقت سے کاروان تیونس کو غزہ پہنچنے سے روکنے کی کوشش کرے گا۔ اگر کاروان سمندر کے راستے ہو تو اسے وہی روکیں گے جیسے ۲۰۱۰ سے اب تک کے تمام بحری کاروانوں کو روکا ہے۔ اگر کاروان زمینی راستے، خاص طور پر مصر کے راستے سے ہو تو سیاسی دباؤ ڈال کر رفح گذرگاہ بند کرنے کی کوشش کریں گے۔ قابض صیہونی ان تمام حربوں کا سہارا لیں گے جن میں وہ مہارت رکھتے ہیں جیسے روکنا، ضبط کرنا، ڈاکہ ڈالنا، اور حتیٰ کہ بمباری کرنا۔

تیونس کا یہ بہادر کاروان غزہ کے عوام کو حمایت اور پیغام پہنچا چکا ہے۔ تیونس کے عوام نے غزہ کی آواز پر لبیک کہا اور محاصرے کو توڑنے کے لیے کاروان بھیجا، جو عرب قوم کی زندہ دلی اور دشمن کے ظلم کے خلاف مزاحمت کا ثبوت ہے، اگر اس کاروان پر حملہ کریں یا اسے ناکام بنائیں تو یہ ان کے ظالمانہ ریکارڈ میں ایک اور سیاہ باب کا اضافہ ہوگا اور یہ اقدام آزادی پسندوں کی ہمت اور ظلم کے خلاف عزم کو مزید مضبوط کرے گا۔ ہم صیہونی رژیم کو اس کاروان اور اس کے سامان کی حفاظت کا ذمہ دار صیہونی سمجھتے ہیں اور ہر قسم کی جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

مصر اور دیگر متعلقہ ممالک سے درخواست ہے کہ وہ کاروان کی آمد و رفت کو آسان بنائیں اور یقینی بنائیں کہ امداد غزہ کے عوام تک پہنچے۔ یہ کاروان اور دیگر محاصرے کو توڑنے کی کوششیں بنیادی طور پر انسانی اور اخلاقی مشن ہیں اور ان پر حملہ انسانی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ دشمن کی رکاوٹیں ہمیں اس راستے سے باز نہیں رکھ سکتیں۔

مہر نیوز: 7 جون کو ایران کی انٹیلی جنس نے صیہونی حکومت سے بڑی مقدار میں اسٹریٹجک اور حساس معلومات اور دستاویزات حاصل کی ہیں جن میں اس حکومت کے ایٹمی منصوبوں اور تنصیبات سے متعلق ہزاروں دستاویزات بھی شامل ہیں۔ قابض حکومت کو ایرانی انٹیلی جنس کے ہاتھوں پہنچنے والے اس صدمے کے بارے میں آپ کا کیا کہیں گے؟

 ایران کے اطلاعاتی ادارے نے اسرائیل کی حساس معلومات تک رسائی حاصل کی، جن میں ہزاروں دستاویزات شامل ہیں جو اسرائیل کے جوہری اور فوجی منصوبوں سے متعلق ہیں۔ اس کامیابی کو ہم محور مقاومت کے لیے ایک بڑی اسٹریٹجک فتح سمجھتے ہیں۔

جہاد اسلامی فلسطین اس اطلاعاتی کامیابی پر فخر کرتی ہے۔ دشمن کو ایک زبردست دھچکا لگا ہے کیونکہ ایرانی اداروں نے اسرائیل کے سخت محفوظ نظاموں میں رخنہ ڈال کر انتہائی خفیہ دستاویزات حاصل کی ہیں۔ موساد اور اسرائیلی سیکورٹی ایجنسیز کو سخت نقصان پہنچا ہے، جس کی وجہ سے اسرائیلی حکام اور میڈیا پر خاموشی چھائی ہوئی ہے، جو اس واقعے کی سنگینی کا واضح ثبوت ہے۔
یہ معلومات صرف جوہری منصوبوں تک محدود نہیں، بلکہ دفاعی، فضائی، ڈرونز اور دیگر خفیہ اسٹریٹیجیز پر بھی مشتمل ہیں، جو اسرائیل کی فوجی برتری کے افسانے کو توڑ چکی ہیں۔

ہم اس کامیابی کو محور مقاومت کی یکجہتی اور اس جنگ میں ایران کی نمایاں پیشرفت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ دشمن کی طاقت ناقابل شکست نہیں اور ہماری مزاحمت جاری رہے گی۔

یہ اطلاعاتی رخنہ نہ صرف دشمن کی عسکری اور سیکورٹی صلاحیتوں کو نقصان پہنچائے گا بلکہ اسرائیل کو یہ پیغام بھی دے گا کہ اس کے جرائم اور مظالم کا جواب دیا جائے گا۔ ایک ایسا دشمن جس کا سکیورٹی نظام کمزور ہو رہے ہیں، دشمن زوال پذیر ہے۔

News ID 1933361

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha