مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک لبنانی ذریعے نے الجزیرہ کو بتایا کہ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین کا اس تحریک کے ذمہ داروں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے، صفی الدین اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے دوران المریجہ کے زیر زمین ہیڈ کوارٹر میں تھے۔
مذکورہ ذریعے نے مزید کہا کہ اسرائیلی ڈرون جمعہ سے امدادی ٹیموں کو مطلوبہ علاقے تک پہنچنے سے روک رہے ہیں۔ امدادی ٹیموں کی حملے کی جگہ تک رسائی کی اجازت دینے کے لئے بین الاقوامی مشاورت جاری ہے، تاہم اسرائیل نے بین الاقوامی فریقوں سے کہا ہے کہ وہ امدادی ٹیموں کو المریجہ کے علاقے میں حملے کی جگہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
قبل ازیں صہیونی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ صفی الدین حالیہ حملے کے دوران شہید ہوگئے یا اس کے بعد دم گھٹنے سے شہید ہو گئے ہیں۔
تاہم مذکورہ صہیونی ذرائع نے اپنی ایک اور رپورٹ میں کہا کہ صفی الدین کے قتل کے بارے میں اندازے ابھی تک حتمی نہیں ہیں کیونکہ اسرائیل کو اس سلسلے میں قطعی ثبوت نہیں ملے ہیں۔
دوسری جانب لبنانی چینل الجدید نے اطلاع دی ہے کہ لبنانی ریڈ کراس اور فوج کے شہری دفاع اور امدادی دستوں کو المریجہ (وہ جگہ جسے جمعرات کے آخر اور جمعہ کی صبح کو نشانہ بنایا گیا تھا) میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن ان کے لئے مطلوبہ مقام تک پہنچنا مشکل ہے۔
بعض سیکورٹی ذرائع نے مذکورہ لبنانی چینل کو بتایا کہ حزب اللہ کو ابھی تک حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید ہاشم صفی الدین کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے اور صفی الدین کے انجام کے بارے میں جو بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں وہ قابل اعتماد نہیں ہیں کیونکہ اس جگہ تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ جہاں انہیں نشانہ بنایا گیا۔
اس سے قبل صیہونی چینل 14 نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی رجیم کے حالیہ حملے کا ہدف سید ہاشم صفی الدین کا محلہ تھا۔
آپ کا تبصرہ