مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محسن اراکی نے قم کے مدرسہ فیضیہ میں علماء کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے لبنان اور فلسطین میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام اور عالمی فورمز کے غیر فعال موقف پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر حملہ ہونا چاہیے کیونکہ دفاع کا بہترین اور اہم ترین ذریعہ جارحیت ہے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ آج صیہونی حکومت تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے مزید کہا کہ یہ خونخوار حکومت کسی معاہدے یا بین الاقوامی قانون کی پاسداری نہیں کرتی اور ہم اس وقت تک خطے میں امن قائم نہیں کر سکتے جب تک یہ نابود نہیں ہو جاتی۔
دینی مدارس کی سپریم کونسل کے رکن نے مزید کہا کہ اس سرطانی ٹیومر کا خاتمہ اسلامی مزاحمتی محاذ کا ہدف ہے۔ تمام مسلم دنیا کو ہر ممکن طریقے سے اپنے آپ کو مزاحمت کی صف میں کھڑا کرنا چاہیے۔
عوام دوسرے وعدہ صادق آپریشن کے منتظر ہیں
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ حتمی فتح مزاحمتی محاذ کو ہی ملے گی، کہا کہ ایران نے مزاحمتی محاذ کی سب سے زیادہ حمایت کی ہے، فلسطینی قوم اور عوام توقع کرتے ہیں کہ انشاء اللہ آپریشن وعدہ صادق کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد ہو گا اور شہید اسماعیل کے خون کا جلد از جلد بدلہ لیا جائے گا۔
مزاحمتی محاذ کی مدد کرنا ایک دینی اور انسانی فریضہ ہے
انہوں نے مزاحمتی محاذ اور لبنان و فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کو ضروری اور دینی اور انسانی فریضہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ آج جو لوگ مزاحمتی محاذ میں شریک ہو کر صیہونی حکومت کے خلاف جنگ نہیں کر سکتے وہ مال، قلم، زبان اور میڈیا کے ذریعے مزاحمت کی حمایت کریں۔
میڈیا کے متحرک ہونے کی ضرورت ہے اور آج میڈیا کا فرض ہے کہ وہ مزاحمتی محاذ اور غزہ اور فلسطین کے مظلوم عوام اور بچوں پر مظالم کے بارے میں بتائے۔
صیہونی حکومت کے جرائم پر خاموش رہنا حرام ہے
آیت اللہ اراکی نے کہا کہ آج صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں بالخصوص امریکہ کے جرائم پر خاموش رہنا حرام ہے اور امت اسلامیہ کو اپنے موقف کا اعلان کرتے ہوئے لبنان اور فلسطین کی اسلامی مزاحمت کی حمایت کرنی چاہیے۔
مالی مدد کرنے کی تجویز
انہوں نے اسلامی مزاحمت اور غزہ اور لبنان کے مظلوم عوام کے لیے مالی امداد جمع کرنے کی تجویز پیش کی اور اس اہم نکتے پر زور دیا کہ جو لوگ اس میدان میں مدد کرسکتے ہیں وہ میدان میں اتریں۔
اگر ہم مدد نہیں کرتے ہیں تو ہم ذمہ دار ہیں اور خدا کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ آج امت اسلامیہ پر سخت امتحان کا مرحلہ ہے اور انہیں عمل کے میدان میں حاضر ہونا چاہیے۔
امریکہ اور صیہونی حکومت کے سامنے ہتھیار ڈالنا اور سمجھوتہ کرنا قطعا حرام ہے۔
آیت اللہ اراکی نے انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں پر تنقید کی جنہوں نے بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے جرائم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
انہوں نے مسلم اقوام اور اسلامی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کے سامنے ہتھیار ڈالنا اور سمجھوتہ کرنا قطعا حرام ہے۔
آپ کا تبصرہ