مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے تہران میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن ہانس گرنڈ برگ کے ساتھ ملاقات میں علاقائی صورت حال کی حساسیت اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے باعث خطے کی کشیدگی اور بحران میں براہ راست پر اضافے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا قیام اور غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کا خاتمہ خطے کے مختلف حصوں میں کشیدگی کو کم کرنے اور امن و استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
عراقچی نے فلسطین کے مظلوم اور نہتے عوام کی حمایت میں یمنی عوام اور حکومت کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران فلسطینی مزاحمت اور حماس کی طرف سے منظور شدہ جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ صیہونی حکومت کے لیے امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی مسلسل حمایت، یمن کے خلاف ان کی جارحیت، یمن کے سیاسی حل کو پیچیدہ بنانے کے ساتھ خطے کی کشیدگی میں اضافے کا بھی باعث بنی ہے۔
انہوں نے یمن میں پائیدار امن و سلامتی کے قیام کے لیے ایران کی بھرپور حمایت پر زور دیتے ہوئے اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کوششیں خاص طور پر یمن کے لوگوں کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے اقدامات کو دیگر مسائل سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے ایلچی نے یمن کے بحران سے متعلق مسائل بالخصوص نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پیش کردہ فرصت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران کے ساتھ تعاون اور مشاورت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی۔
گرنڈ برگ نے علاقائی استحکام اور سلامتی بالخصوص یمن بارے ایران کے موقف کو سراہتے ہوئے یمن میں دیرپا امن و استحکام کے قیام، بحیرہ احمر میں کشیدگی کو کم کرنے اور یمن میں قیدیوں کے تبادلے کی فائل کو آگے بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی طرف اشارہ کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی کوششوں کے سلسلے میں ایران کی حمایت پر بھی زور دیا۔
آپ کا تبصرہ