مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی آرمی کے معاون رابطہ کار ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا ہے کہ ایران حماس کے سابق سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے دقیق منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرے گا۔
بیجنگ میں چینی ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے ہماری مسلح افواج کے افسران اور جوان مغربی ممالک میں ٹریننگ لیتے تھے۔ آج ٹریننگ اور تربیت کے تمام مراحل ملک کے اندر انجام دیے جاتے ہیں۔ انقلاب اسلامی سے پہلے مغربی ممالک سے اسلحہ اور ہتھیار حاصل کرتے تھے لیکن انقلاب اسلامی کے بعد ملک دفاعی شعبے میں خودکفیل ہوگیا اور آج ضرورت کے مطابق ہتھیار ملکی سطح پر تیار کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ہمسایہ ممالک خطے کی سیکورٹی کو یقینی بناسکتے ہیں۔ مغربی ایشیا میں بیرونی ممالک کی موجودگی کی کوئی ضرورت نہیں۔ جو ممالک اس خطے میں موجود ہیں ان کی وجہ سے خطے کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کے حوالے سے ایڈمرل سیاری نے کہا کہ اس حملے کا بدلہ لینا یقینی ہے لیکن اس بار اس کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد امریکہ نے درجن بھر دفعہ ایران سے اپیل کی ہے کہ کوئی ردعمل نہ دکھائے تاہم اس حملے کا بدلہ لینا یقینی ہے۔ ہمارا جواب بھرپور حکمت عملی کے ساتھ ہوگا۔
آپ کا تبصرہ