مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے کہا ہے کہ ڈی پی او سوات ڈاکٹر زاہد کا کہنا ہے کہ سوات میں پکڑے گئے تینوں دہشت گرد پب جی گیم پر چیٹ کرتے تھے۔ دہشت گرد پب جی گیم میں چیٹ گروپ بنا کر معلومات شیئر کرتے اور میگنیٹ آئی ڈی بنا کر حملے کرتے تھے۔
پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ دہشت گردی میں بھی پپ جی گیم کا استعمال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی گرام کے بعد اب پپ جی گیم استعمال کیا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گرد ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی کارروائیاں کرنے لگے ہیں۔
ڈی پی او کے مطابق پکڑے گئے دہشت گردوں کے افغانستان میں روابط تھے۔
آپ کا تبصرہ