مہر خبررساں ایجنسی نے ریانووستی نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے برکس ممالک کے سکیورٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی اکبر احمدیان کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ ماسکو اور تہران کے درمیان تعلقات میں تیزی آئی ہے اور یہ ترقی ایران کے سپریم لیڈر کی حمایت کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اس ملاقات میں پوتن نے کہا کہ مجھے یاد دلانا ضروری ہے کہ روس اور ایران کے دوستانہ تعلقات میں حالیہ برسوں میں تیزی اور ترقی ہوئی ہے اور یہ سب کچھ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی حمایت سے حاصل ہوا ہے۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ روس کے ساتھ تعاون نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حکومت کی ترجیحات میں سے ایک ہے، اور ہم قازان میں برکس سربراہی اجلاس (22 اکتوبر) میں شرکت کے لئے ان کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کازان سربراہی اجلاس کے موقع پر صدر پزشکیان کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں روس میں ان سے مل کر خوشی ہوگی اور روس نئے اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے ایرانی صدر کے دورے کا انتظار کر رہا ہے۔
ماسکو اس معاہدے کے ساتھ روس اور ایران کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی سطح پر تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے بھی پرعزم ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہم اپنی ملاقات (کازان میں) کے دوران اس مسئلے پر بات کریں گے۔
پیوٹن نے روس اور ایران کے درمیان تجارت کے حجم میں رواں سال کے پہلے 6 مہینوں میں 10 فیصد اضافہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، کہا: ہم اس بات کو سراہتے ہیں کہ روس کے ساتھ تعاون ایران کے نئے صدر کی بھی ترجیح ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شمال-جنوب کوریڈور روس اور ایران کے ترجیحی منصوبوں میں سے ایک ہے اور ماسکو ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
آپ کا تبصرہ