مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے امام جمعہ حجت الاسلام ابوترابی فرد نے نماز جمعہ کے خطبوں میں غزہ کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی رجیم اسلامی جمہوریہ ایران کے اسٹریٹجک اور پیچیدہ منصوبوں کا مقابلہ کرنے میں بارہا ناکام رہی ہے اور خطے کی مساوات کو بدلنے کا ان کا منصوبہ بھی خاک میں مل گیا ہے۔ جب کہ ایران نے تل ابیب پر سخت سکیورٹی شرائط عائد کرکے اس کی کسی حرکت کو لا جواب نہیں چھوڑا۔
انہوں نے واضح کیا کہ رہبر معظم کی طرف سے سخت سزا کا وعدہ اس سچے انتقام (وعدہ صادق آپریشن) کی یاد دلاتا ہے کہ چند ماہ قبل صیہونیوں نے کئی ملکوں کے ذریعے تہران سے یہ التماس کی تھی کہ اس کا انتقام سخت نہیں ہونا چاہئے۔
امام جمعہ تہران نے واضح کیا کہ تل ابیب بہتر جانتا ہے کہ ایران کی جانب سے سخت انتقام ناگزیر ہے تاہم تہران اس عبرت ناک سزا کے مقام اور وقت کا تعین کرے گا۔
حجت الاسلام ابو ترابی فرد نے کہا کہ جنگی قیدیوں کی ملک میں واپسی کے دن کو اسلامی انقلاب کا سب سے قابل فخر اور امید افزا دن سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ اس دن ایران کے عزیز جنگی قیدی اور بہادر سپوت وطن کی آغوش میں لوٹے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگی قیدی انقلاب اسلامی کے اصولوں اور اقدار کے ساتھ وفادار رہے اور دفاع مقدس کے آٹھ سال کے دوران جنگ کے اہم ستون کے طور پر دشمن کے خلاف مزاحمت کرتے رہے۔
امام جمعہ تہران نے 2024 کے پیرس اولمپکس میں ایرانی کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اولمپکس میں 40 کھلاڑیوں کے ساتھ حصہ لیا اور 12 تمغے جیتے، یوں ایران اسلامی دنیا، جنوب مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ میں زبردست پوزیشن پر رہا جب کہ ارجنٹائن، سوئٹزرلینڈ، بیلجیم اور پرتگال پر برتری حاصل کی۔
آپ کا تبصرہ