مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق تحریک حماس نے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی میں ایک اجلاس منعقد کرکے مشترکہ بیان جاری کیا۔
لبنان کے العہد نیوز نے اطلاع دی ہے کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور غزہ میں موجود دیگر فلسطینی گروہوں نے ایک مشترکہ پریس بیان میں جنگ بندی کو قبول کرنے کے لیے اپنی سابقہ شرائط کے بارے میں فلسطینی مزاحمت کے مضبوط موقف پر زور دیا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں بشمول مجاہدین تحریک اور تحریک الاحرار کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ پریس بیان میں ثالثوں کے حوالے کئے گئے متن میں مندرج شرائط پر زور دیا۔
حماس اور دیگر مزاحمتی گروہوں نے اپنے بیان میں واضح اعلان کیا ہے کہ "مذاکرات میں ہمارا موقف طے ہے اور وہ ہے جارحیت کو روکنا، غزہ کی پٹی سے صیہونیوں کا مکمل انخلاء اور اس پٹی کی ناکہ بندی کا خاتمہ"۔
بیان میں کہا گیا ہے: ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز اور جامع جنگ بندی میں طے شدہ شقوں پر عمل درآمد کے طریقہ کار کا جائزہ، غزہ کی پٹی سے صیہونی فوج کا مکمل انخلاء، اس پٹی کی ناکہ بندی کا خاتمہ۔ کراسنگ کو دوبارہ کھولنا، غزہ کی تعمیر نو اور غزہ کے قیدیوں کے تبادلے پر سنجیدہ معاہدہ ہونا ضروری ہے۔
مزاحمتی گروہوں نے تاکید کی: جنگ کے بعد کی پیش رفت ایک مکمل طور پر فلسطینی قومی مسئلہ ہے، جس پر فلسطینیوں کے درمیان مکمل طور پر قومی گول میز کانفرنس پر بحث کی جائے گی۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے مذاکرات اور غزہ کے قیدیوں کے تبادلے کا نیا دور آج جمعرات کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قطری، مصری اور امریکی ثالثوں اور صیہونی حکومت کی مذاکراتی ٹیم کی موجودگی میں ہوگا تاہم حماس اس سے پہلے اعلان کر چکی ہے کہ وہ ان مذاکرات میں شرکت نہیں کرے گی کیونکہ وہ 2 جولائی کو پیش کی گئی تجویز کا حوالہ دیے بغیر مذاکرات کی بحالی کے خلاف ہے اور دوسری طرف صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے نئی شرائط تجویز کی ہیں جو مذاکراتی عمل کو کمزور کرتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ