مہر نیوز ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ دی ہیگ میں منعقدہ اجلاس میں عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ عدالت اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں پر اپنی رائے دینے کا حق رکھتی ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ٹھوس شواہد کے مطابق اسرائیل مغربی کنارے پر زبردستی اپنا تسلط قائم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، عدالت نے مزید کہا کہ عدالت مغربی کنارے میں اسرائیلی قوانین کے نفاذ کے حوالے سے دی گئی وجوہات اور دلائل سے قائل نہیں ہوئی۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کے سربراہ نے کہا کہ موجودہ مشاورتی رائے میں گزشتہ 7 اکتوبر کو غزہ میں شروع ہونے والی جنگ شامل نہیں ہوگی۔
نواف سلام نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کی طرف سے 1967 کی حد بندی بشمول مشرقی بیت المقدس کی آبادیاتی تبدیلی کو تسلیم نہیں کرتی، تمام ممالک کو فلسطینیوں کی خودمختاری کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کا ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت غزہ کی پٹی کی زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوسلو معاہدے کے تحت تسلیم شدہ فلسطینی عوام کو حق خودارادیت حاصل ہے۔
سلام نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ فلسطینی علاقوں پر طویل عرصے تک قبضے کے تسلسل سے اس کی قانونی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قابض حکومت مقبوضہ علاقوں کے باشندوں کو بے گھر نہیں کر سکتی یا اپنے شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو وہاں آباد نہیں کر سکتی۔
اسرائیل کا فلسطینیوں کے علاقوں پر جبری قبضہ کرکے اپنی اجارہ داری قائم کرنا جنیوا معاہدے کے آرٹیکل 53 اور 64 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2009 سے اب تک تقریبا 11,000 فلسطینی ہاؤسنگ یونٹس کو اجازت نامہ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر مسمار کیا جا چکا ہے۔ مغربی کنارے اور قدس میں بستیوں کی توسیع اور علیحدگی کی دیوار کی تعمیر نے قابضین کو مضبوط کیا ہے۔ اسرائیل کے اقدامات کی وجہ سے فلسطینیوں کو مقبوضہ علاقوں، خاص طور پر مغربی کنارے کے علاقے سی سے بے گھر ہونا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کی املاک اور رئیل اسٹیٹ کی ضبطی صیہونی حکومت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے منافی ہے۔
نواف سلام نے کہا کہ قابض افواج مقبوضہ علاقوں کے رہائشیوں کو خوراک اور پانی پہنچانے کی پابند ہیں، تاہم اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں سنگین خلاف ورزیاں کیں۔
عدالت نے کہا کہ علیحدہ اور خودمختار ریاست کا قیام فلسطینیوں کا حق ہے، اسرائیلی اور مقبوضہ علاقوں میں تفریق کرنا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے، اسرائیل کو فلسطینیوں کے علاقوں پر قائم ناجائز قبضہ ختم کرنا ہوگا، تمام ممالک پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل اور آبادکاروں کے ناجائز قبضوں کو تسلیم نہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہے۔
عدالت نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر اسرائیل کی اجارہ داری تسلیم نہ کریں، اقوام متحدہ فلسطینیوں کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائے۔
عدالت نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے مقبوضہ علاقوں میں آبادکاری کے منصوبوں کو روک کر پہلے سے قائم غیر قانونی بستیاں ختم کرے، اسرائیل تمام مقبوضہ علاقوں کے رہائشیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا معاوضہ ادا کرے۔
آپ کا تبصرہ