مہر نیوز کے مطابق حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر کے ریماکس کو جنگ بندی مذاکرات کے منافی قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے: ہم امریکی صدر کے اس موقف کی مذمت کرتے ہیں اور اسے مذاکرات کے تازہ ترین دور کے نتائج کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں کہ جن کے حصول کے لئے حماس نے ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی تجویز سے اتفاق کیا تھا"
امریکی صدر نے سیاٹل میں ایک تقریر کے دوران قیدیوں کا موضوع اٹھایا جب اسرائیل کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر اس نے رفح شہر پر زمینی حملہ کیا تو امریکہ توپ خانے کے گولے اور دیگر ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دے گا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے ہونے والے مذاکرات جنوبی غزہ کےبشہر رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے دوران تعطل کا شکار نظر آتے ہیں۔
حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے رفح کے خلاف جارحانہ کارروائی شروع کر کے مذاکرات کو "تعطل میں ڈالنے" کے کوشش کی۔
اسرائیل نے اس ہفتے بین الاقوامی دباو کو مسترد کرتے ہوئے مشرقی رفح میں ٹینک اور فوجی دستے بھیجے، جس سے ایک اہم امدادی گزرگاہ کو مؤثر طریقے سے بند کر دیا گیا۔
رفح شہر کے مشرقی حصوں پر حالیہ دنوں میں شدید بمباری کی گئی ہے، عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیل نے "ٹارگٹڈ چھاپوں" کے ہدف سے ٹینک اور زمینی فوج بھیجی ہے۔
رفح کی آبادی 1.4 ملین کے لگ بھگ ہو گئی ہے جب لاکھوں فلسطینیوں نے غزہ کی پٹی سے جنگ کے دوران یہاں پناہ لی تھی۔
اے ایف پی کے فوٹوگرافروں نے درجنوں خاندانوں کو ٹرکوں پر فرنیچر اور گھریلو سامان لادتے ہوئے اور رفح سے ہجرت کرتے ہوئے دیکھا، وہ فلسطینی سرزمین کے جنوب میں واقع مرکزی شہر خان یونس کی طرف جا رہے تھے۔ جب کہ نہتے فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد خاص طور پر خواتین اور بچے اپنے گھروں کے باہر سڑکوں پر لیٹ گئے کیونکہ ان کے پاس ہجرت کے لئے کوئی پناہ گاہ نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ