مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جرمن ہم منصب آنالنا برویک سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت نے بین الاقوامی حقوق اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی اور سفارتی مقامات کا تقدس پامال کیا ہے۔ ان حالات میں تجاوز کرنے والے کو سزا دینا اور اپنا دفاع کرنا ضروری ہے۔
گفتگو کے دوران دونوں رہنماوں نے باہمی تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی وزیرخارجہ نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حملے میں ایرانی فوجی مشیروں کی شہادت کے بارے میں کہا کہ ایران نے ہمیشہ کشیدگی سے دور رہنے کی پالیسی اختیار کی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی حملے کے بعد جرمنی کے ردعمل کے بارے میں سوال کیا کہ اگر یوکرائن میں جرمنی کے سفارت خانے پر اس طرح کا حملہ ہوتا تو جرمنی کا جواب دیتا؟ اسرائیل ایک دہشت گرد اور جعلی حکومت ہے جس کے مقابلے میں فلسطینیوں کا قیام قانونی ہے۔ موجودہ حالات کا واحد حل غزہ میں جنگ اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا خاتمہ ہے۔
عبداللہیان نے کہا کہ جرمنی کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں میں ناکامی کی وجہ سے جرمنی کا جانبدارانہ موقف ہے۔ ہم جرمنی سے توقع رکھتے ہیں کہ ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کا سلسلہ ترک کرے گا اور غزہ سمیت دنیا کے مختلف خطوں میں خواتین اور بچوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اقدامات کرے گا۔
گفتگو کے دوران جرمن وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم تاکید کرتے ہیں کہ سفارتی مقامات کو سیکورٹی حاصل ہونا چاہئے۔
آپ کا تبصرہ