مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور میں عالمی یوم القدس کی مناسبت سے سالانہ القدس کانفرنس بعنوان ”قدس، اتحاد بین المسلمین کی علامت“ کا انعقاد کیا گیا، جس میں سجادہ نشین آستانہ عالیہ سندر شریف علامہ پیر سید محمد حبیب عرفانی چشتی، جامعہ عروہ الوثقی سے ملک شفقت عباس، سابقہ ممبر پارلیمنٹ اور رہنما مجلس وحدت مسلمین زہرا نقوی، مفتی عاشق حسین، سربراہ ادارہ منہاج الحسین لاہور علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، چیئرمین تحریک وحدت اسلامی پاکستان صاحبزادہ پیر ملک پرویز اکبر ساقی، چیئرمین ادارہ منہاج الاسلام الحاج پیر اختر رسول قادری اور سیکرٹری جنرل علماء مشائخ رابطہ کونسل برہان الدین احمد عثمانی، بیرسٹر عامر حسین، چودھری افتخار کمبوہ، احمد جواد فاروق رانا، عالمی امور کے ماہر سید محمد مہدی، علامہ محمد حسین گولڑوی سمیت نامور سیاسی، مذہبی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مقررین نے اپنے خطاب میں باہمی اتحاد کو فروغ دینے اور مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے سمیت عالمی صہیونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے باہمی اتحاد پر زور دیا۔ قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران لاہور مہران موحدفر نے کہا کہ اب مسئلہ فلسطین صرف فلسطینوں کا نہیں بلکہ عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے، اور "عالمی یوم القدس" دنیا میں فلسطینی عوام کے فطری اور بنیادی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں، دہشتگردی، نسلی عصبیت اور ناانصافی کیخلاف عالمی مزاحمتی تحریک کی ایک علامت بن گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو مارنے والی اس رجیم کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے فلسطین میں امن قائم نہیں ہوا بلکہ اس رجیم کی مزید ظلم اور قبضہ کرنے کی حوصلہ افزائی کا باعث بنا ہے۔ بیت المقدس فلسطینیوں کی سرزمین اور مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہے، کوئی بھی نہ اسے خرید سکتا ہے اور نہ ہی اس پر قبضہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اس مسئلے کا واحد حل تمام حقیقی فلسطینیوں بشمول مسلمانوں، یہودیوں اور مسیحیوں کی شرکت کیساتھ قومی ریفرنڈم کا انعقاد ہے۔ ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور جعفر روناس نے کانفرنس کی افتتاحیہ کلمات میں کہا کہ آج فلسطین اور پورے مغربی ایشیائی خطے میں صہیونی "ناقابل تسخیر فوج" کی جگہ فلسطینیوں کے "ناقابل تسخیر ارادہ" نے لے لی ہے، جب تک صہیونی طاقتوں کا قدس پر قبضہ ہے سال کے ہر دن کو یوم قدس کے طور پر منانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں فلسطین میں جو کچھ ہوا وہ صہیونی دشمن کے ساتھ تمام سمجھوتے کے منصوبوں کی منسوخی ہے اور فلسطین کے بارے میں کوئی بھی منصوبہ اس کے اصل مالکان یعنی فلسطینیوں کی رائے کے بغیر قابل عمل نہیں ہو سکتا اور اس کا مطلب ہے سابقہ تمام معاہدے جیسے اوسلو معاہدے ، عرب ممالک کا دو ریاستی حل، صدی کی ڈیل اور حال ہی میں تعلقات معمول پر لانے کا قابل مذمت منصوبہ اب کالعدم ہو چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ