ایرانی پارلمنٹ کے رکن الہام آزاد نے مہر خبررساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں بین الاقوامی بین الپارلیمانی یونین (IPU) کے 146ویں اجلاس میں شرکت کے لیے ایران کے پارلیمانی وفد کے بحرین کے دورے کے بارے میں کہا کہ اس دوران ایرانی وفد کی بحرین میں اہم ملاقاتیں ہوئیں، بحرین کے صدر اور ارکان پارلیمنٹ نے ملاقاتوں میں ایران کے ساتھ تعلقات بحال کرنے میں بحرینیوں کی دلچسپی پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگرچہ ایران اور بحرین کے درمیان تعلقات 1990ء سے منقطع ہیں لیکن اس ملک کے پارلیمانی وفد نے بحرین پہنچنے پر ہمارا پرتپاک استقبال کیا۔
بحرینی حاکم کے ساتھ ملاقات میں تہران اور مشہد اور منامہ کے شہروں کے درمیان فضائی پرواز کے قیام کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی تاکہ بحرین کے زائرین امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے لیے مشہد کا سفر کر سکیں۔
بحرینی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بحرینی حکومت اور خاص طور پر ان کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقاتوں میں ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاملے پر بات چیت کریں گے۔ نیز ایران اور بحرین کے مابین جلد سفارتخانے کھولے جائیں گے تاکہ وہ علاقائی مسائل پر اتحاد و اتفاق کے ساتھ زیادہ مضبوطی سے کام کر سکیں اور امید ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات سے اچھی پیش رفت اور خطے میں مثبت چیزیں رونما ہوں گی۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر کو بحرین کے دورے کی دعوت
الہام آزاد نے تاکید کی کہ بحرینی حکام ہمارے ملک کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے بحرین کے سفر میں دلچسپی رکھتے تھے، اسی وقت ہم نے بحرینی پارلیمنٹ کے اسپیکر کو ایران آنے کی دعوت دی اور بحرینی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ مناسب وقت پر ایران کا دورہ کریں گے۔
ایرانی وفد نے بحرین کے ساتھ مل کر ملک کے خلاف کوئی ہنگامی قرارداد منظور نہیں ہونے دیا
انہوں نے ایران کے خلاف مشترکہ جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ایران کے خلاف مشترکہ جنگ اور میڈیا کے دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے سربراہی اجلاس میں ایران کے خلاف کئی ہنگامی قرارداد تجویز کیے گئے تھے لیکن ایرانی پارلیمانی وفد کی مشاورت اور بحرین کے تعاون سے یہ کام نہیں ہونے دیا۔
آپ کا تبصرہ