مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دوبارہ شروع ہونے والی سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاطتی ضمانت منظور کی۔ اس سے قبل کمرہ عدالت میں عدم حاضری کے باعث دوسری مرتبہ سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی تھی تاہم اس دوران عمران خان اپنی گاڑی سے نکل کر کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔
واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین کو شام 5 بجے تک پیش ہونے کی آخری مہلت دی گئی تھی جس کے باوجود وہ قدرے تاخیر سے احاطہ عدالت پہنچے تاہم کارکنوں کی بڑی تعداد میں موجودگی اور سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم موجودگی اور سیکیورٹی کے باعث وہ مسلسل اپنی گاڑی میں موجود رہے اور کمرہ عدالت تک نہ پہنچ سکے۔
لاہور ہائی کورٹ نے 16 فروری کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کے احتجاج اور کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر حلف نامے اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کی وضاحت کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کو آج پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔عمران خان کی کمرہ عدالت میں عدم موجودگی کے باوجود جسٹس علی باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کی۔ دوران سماعت رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے تاخیر سے پہنچنے پر معذرت کی۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان احاطہ عدالت میں موجود ہیں تو اب تک کمرہ عدالت میں کیوں پہنچے؟
جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ سیکیورٹی انچارج سے استفسار کرسکتے ہیں کہ عمران خان احاطہ عدالت میں موجود ہیں۔ عدالت نے سیکیورٹی انچارج کو بھی طلب کرلیا۔
جسٹس علی باقر نے استفسار کیا کہ عدالت میں درخواست گزار کو پیش ہونے سے کس نے روکا ہے؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کسی نے روکا نہیں مگر سیکیورٹی اہلکار تعاون نہیں کررہے۔ عدالت نے ایس پی سیکیورٹی کو فوری عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔بعدازاں عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ عمران خان کی جانب سے کارکنوں کو عدالت پہنچنے کی کال دی گئی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت میں آنے سے قبل پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد پہنچ گئی۔ ممکنہ گرفتاری سے روکنے کے لیے کارکنوں کے رویہ میں اشتعال نگیزی بھی نمایاں ہے جبکہ عمران خان کی گاڑی کے اطراف میں موجود سیکیورٹی اہلکار کی جگہ اب صرف کارکنوں کی بڑی تعداد ہے۔
کارکنوں کے جم غفیر کی وجہ سے پولیس اور حفاطتی حصار پر معمور کارکن عمران خان کے لیے ویل چیئر کے ذریعے عدالت پہنچنے تک راستہ بنانے میں ناکام ہیں۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت پر سماعت شام 5 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔ عدالت نے عمران خان کو دوپہر 2 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم لاہور ہائیکورٹ کی مہلت کے باوجود پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہم عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیتے ہیں وہ ٹھیک ہو کر تین ہفتے میں جواب جمع کروا دیں، جس پر وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ توہین عدالت بنتی نہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ شوکاز کا جواب دیں اگر عدالت مطمئن ہوئی تو پھر ہم نمٹا دیں گے۔ وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عدالت ایسا نہ کرے ہم عمران خان کو پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ خان صاحب جب ٹھیک ہو جائیں اس وقت لے آئیں۔
وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ ہم پانچ بجے تک عمران خان کو پیش کر دیتے ہیں، عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ قانون کا مذاق بنا رہے ہیں، جیسے میں نے آپ کو اکوموڈیٹ کیا ہے ایسا نہیں ہوتا۔ عمران خان لیڈر اور رول ماڈل ہے۔ وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عدالت پانچ بجے تک مہلت دے دے عمران خان پیش ہو جائیں گے۔
آپ کا تبصرہ