مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا سے نقل کیاہےہکہ مرادآباد کے "ہندو پی جی کالج" میں اب مسلم طالبات کو برقعہ پہن کر آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وہ کلاس میں حجاب میں بھی بیٹھ سکیں گی۔ کالج انتظامیہ کے مطابق گیٹ سے اندر داخل ہونے کے بعد برقعہ اتارنے کے لئے چینج روم بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل کالج انتظامیہ نے نئے ڈریس کوڈ کے نام پر برقعہ پہن کر آنے والی طالبات کے کالج میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی تھی، جس پر طالبات بدھ سے ہی احتجاج کر رہی تھیں۔
خیال رہے کہ مراد آباد کے ہندو پی جی کالج میں بدھ کے روز برقعہ پوش طالبات کو داخلہ دینے سے انکار کرنے پر زبردست ہنگامہ ہوا تھا۔ برقعہ اور حجاب پہننے پر پابندی کے بعد درجنوں مسلم طلبہ یہاں دھرنے پر بیٹھ گئیں اور کالج انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ اس ہنگامے کے بعد سماج وادی اسٹوڈنٹس یونین کے نوجوان لیڈر بھی ان طالبات کی حمایت میں آگئے، جس کے بعد معاملہ نے طول پکڑ لیا۔ صورتحال اس قدر نازک تھی کہ طلبہ یونین کے کارکنوں اور کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ستیہ ورت سنگھ راوت کے درمیان گرما گرم بحث بھی ہوئی۔ اس دوران طلبہ لیڈروں نے چیف پراکٹر اے پی سنگھ پر غیر مہذب سلوک اور قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا بھی الزام لگایا۔ ہنگامہ بڑھنے پر پولیس کو اطلاع دی گئی۔ جمعرات 19 جنوری کو صبح ہنگامہ آرائی کے بعد کالج انتظامیہ نے گیٹ کے قریب ایک چینج روم قائم کر کے برقعہ پوش طالبات کو داخلہ دے دیا۔ اس کے علاوہ طالبات پر کلاس میں حجاب پہننے پر اب کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
آپ کا تبصرہ