مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی داخلی صورتحال پر جرمن حکام کے مسلسل مداخلت پسندانہ بیانات اور ایران میں افراتفری اور فسادات اور عدم استحکام کے حوالے سے اپنے حمایتی مؤقف کا سلسلہ جاری رکھنے پر جرمن سفیر وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ملک کے اندرونی معاملات میں جرمنی کی جانب سے ناقابل قبول مداخلت کا سلسلہ جاری رکھنے پر جرمن سفیر سے شدید اعتراض کا اظہار کیا اور انہیں تاکید کی گئی کہ جرمنی ایسے وقت میں دہشت گردی اور تشدد سے نمٹنے کے لئے ایران کے جائز اقدامات کے خلاف منافقانہ موقف اختیار کئے ہوئے ہے کہ جب وہ اپنے ملک کی حالیہ داخلی صورتحال کی وجہ سے اپنی سلامتی کو ریڈ لائن قرار دے رہا ہے۔
جرمن سفیر کو اس بات پر بھی توجہ دلائی گئی کہ جرمن حکام کا منتخب اور دوہرا برتاو، اس طرح کہ وہ تخریبی کارروائیوں کو دوسروں کے لیے اچھا اور اپنے لیے برا سمجھتے ہیں انتہائی افسوسناک ہے۔
جرمن سفیر کو یہ بھی یاد دلایا گیا کہ ایرانی عوام کی نظروں میں عراقی آمر صدام حسین کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے کیمیائی ہتھیاروں سے لیس کرنے میں جرمنی سیاہ تاریخ رکھتا ہے۔ جرمنی کے اس سیاہ ریکارڈ کی وجہ سے سینکڑوں کرد لڑکیوں اور خواتین سمیت ہزاروں بے گناہ ایرانی شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ نیز برلن حکومت کا ایرانی قوم پر غیر قانونی امریکی پابندیوں میں اس کا ساتھ دینا اس ملک کو ایرانی قوم کے سامنے جوابدہی کی پوزیشن میں کھڑا کرتا ہے لہذا جرمنی ایرانی قوم کو انسانی حقوق کے احترام کی تلقین نہیں کر سکتا۔
جرمن سفیر نے یقین دلایا کہ وہ تیزی کے ساتھ اپنے ملک کو صورتحال سے آگاہ کریں گے۔
آپ کا تبصرہ