مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک جوابی اقدام کے تحت یورپی یونین کے متعدد اہلکاروں اور اداروں پر پابندی عائد کردی ہے۔ وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ان پابندیوں کا اطلاق متعلقہ اداروں کی منظوری کے مطابق اور متعلقہ قواعد و ضوابط اور پابندیوں کے طریقہ کار کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کے مذکورہ ادارے اور افراد پر دہشت گردی اور دہشتگرد گروہوں کی حمایت میں دانستہ اقدامات، دہشت گردی، تشدد اور نفرت پھیلانے والے اقدامات پر اکسانے اور انہیں فروغ دینے کی بنا پر پابندی عائد کی جا رہی ہے، ان افراد اور اداروں کے اقدامات ایران کے عوام کے خلاف بدامنی، تشدد، دہشت گردانہ کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا باعث بنے ہیں۔
جن اداروں پر پابندی لگائی گئی ہے، ان کے نام یہ ہیں:
- نام نہاد "فرینڈز آف فری ایران" گروپ اور یورپی پارلیمنٹ میں اس کے اراکین؛
- آئی ایس جے (The International Committee in Search of Justice) اور اس کے اراکین؛
- Stop the Bomb تنظیم؛
- جرمن ڈوئچے ویلے فارسی چینل (Deutsche Welle Persian)؛
- فرانس کا آر ایف اے فارسی چینل (RFI Persian)؛
- فرانس کی نسل پرستی اور یہود دشمنی کے خلاف بین الاقوامی لیگ (LICRA)؛
- جرمن کارل کولب کمپنی (Karl Kolb Co.)، سابق عراقی آمر صدام حسین کی حکومت کو کیمیائی ہتھیار فراہم کرنے والی کمپنی؛
- جرمن کمپنی Rhein Bayern Fahrzeugbau Co. جس نے سابق عراقی آمر صدام حسین کی حکومت کو کیمیائی گیس فراہم کی۔
جبکہ پابندیوں میں شامل کئے گئے افراد کے نام یہ ہیں:
- الجو وڈال کوادراس(Aljo Vidal Quadras)، انصاف کی تلاش کے لیے بین الاقوامی کمیٹی کے سربراہ؛
- خاویر زارزالخوس (Javier Zarazlejos)، یورپی پارلیمنٹ میں نام نہاد فرینڈز آف فری ایران گروپ کے شریک چیئرمین؛
- میلان ازور (Milan Azver)، یورپی پارلیمنٹ میں نام نہاد فرینڈز آف آزاد ایران گروپ کے شریک چیئرمین؛
- چارلیئر ویمرز (Charlier Weimers)، ممبر یورپی پارلیمنٹ؛
- جان زہرادیل (Jan Zahradil)، ممبر یورپی پارلیمنٹ؛
- ہیلموٹ گیئوکنگ (Helmot Geuking)، ممبر یورپی پارلیمنٹ؛
- ہیرمین ترتچ (Hermann Tertsch)، ممبر یورپی پارلیمنٹ؛
- میئر حبیب (Meyer Habib)، فرانس کے رکن قومی اسمبلی؛
- مارٹین ویلیٹن (Matine Valleton)، میئر ویلپینٹے، فرانس؛
- جان فرانسوا لیگارٹ (Jean Francois Legaret)، پیرس کے ڈسٹرکٹ 1 کے سابق میئر؛
- جوہانڈ بویی (Johanned Boie)، جرمن اخبار Bild کے چیف ایڈیٹر؛
- الیگزینڈرا ورزباخ (Alexandra Wurzbach)، جرمن اخبار بِلڈ اخبار کی چیف ایڈیٹر؛
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ پابندیوں میں ویزوں کے اجراء پر پابندی اور مذکورہ افراد کے اسلامی جمہوریہ ایران میں داخلے کو ناممکن بنانا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں ان کی جائیداد اور اثاثوں کو ضبط کرنا شامل ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام ادارے متعلقہ حکام کی منظوری کے مطابق ان پابندیوں کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران یورپی یونین اور مذکورہ افراد اور اداروں کی متعلقہ حکومتوں کی ذمہ داریوں کو یاد کرتے ہوئے اعلان کرتا ہے کہ ان افراد اور اداروں کی حمایت، سہولت کاری اور اسی طرح ان اقدامات سے نمٹنے میں کوتاہی کو یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کی جانب سے ان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی سمجھتا ہے اور انہیں ذمہ دار اور جوابدہ سمجھتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ بیان کے آخر میں کہا کہ ایک بار پھر یورپی یونین کی کونسل کے مورخہ 17 اکتوبر 2022 کو بے بنیاد الزامات پر مبنی ایرانی افراد اور اداروں کے خلاف غیر قانونی پابندیوں کے اقدامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہیں جو اسلامی جمہوریہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی واضح مثال ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے دہشت گردی کی حمایت میں دانستہ اقدامات کی بنا پر یورپی یونین کے متعدد اہلکاروں اور اداروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
News ID 1912821
آپ کا تبصرہ