مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میں اس بات پر قائل ہوں کہ اس پر تحقیقات ہونی چاہیے لیکن اس بات پر متفق نہیں کہ سازش ہوئی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے بتایا کہ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ واقعات شواہد کو بھی مد نظر رکھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جس طریقے سے عمران خان کو حکومت سے ہٹایا گیا اس پر وہ (عمران خان) بہت زیادہ مایوس ہوئے اور اسی بنیاد پر انہوں نے اسمبلی میں نہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔
اسمبلی سے استعفوں سے متعلق پارٹی فیصلے کے بارے میں کیے گئے سوال پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگر مجھ سے مشورہ کیا ہوتا تو میں مختلف مشورہ دے سکتا تھا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف کے تقرر سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ آرمی چیف چیف کے تقرر میں آئینی طریقہ کار پر عمل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر مشاورت ہونی چاہیے اور خواہش ہے کہ آرمی چیف کے تقرر کی سمری مشاورت کے بعد ان کے پاس پہنچے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر سے متعلق لندن میں بھی مشاورت ہورہی ہے اور اس بارے میں اخبار کے ذریعے معلوم ہوا، میں چاہتا ہوں کہ وسیع تر مشاورت ہونی چاہے۔
آپ کا تبصرہ