2 ستمبر، 2022، 10:25 AM

پاکستان کی سلامتی کو ہم ایران کی سلامتی تصور کرتے ہیں، ایرانی مسلح افواج کے سربراہ

پاکستان کی سلامتی کو ہم ایران کی سلامتی تصور کرتے ہیں، ایرانی مسلح افواج کے سربراہ

ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف کا کہنا تھا کہ تقریبا ڈیڑھ سال ہوچکا ہے کہ اسلحے کے حوالے سے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں اٹھ چکی ہیں اور اس سلسلے میں ہمیں کسی محدودیت کا سامنا نہیں ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل ظہیر احمد بابر نے ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل محمد باقری کے آفس میں ان سے ملاقات کی۔ 

جنرل باقری نے پاکستانی ایئر فورس کے سربراہ کو خوش آمدید کہا اور حالیہ سیلاب کی صورت حال پر ہمدردی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے ایران کے لئے ایک اچھا ہمسایہ رہا ہے اور ایران کے حکومتی اور عسکری حکام کی نظر میں خاص مقام رکھتا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان جلد ہی سیلاب کی قدرتی آفات پر قابو پالے گا اور پاکستانی عوام کی مشکلات دور ہو جائیں گی جبکہ ایران بھی اپنی طاقت کے مطابق پاکستان کی مدد کرے گا۔ 

جنرل باقری نے کہا دونوں ملکوں کے تعلقات ہمیشہ توسیع کی جانب بڑھے ہیں اور دونوں طرف کی عسکری قیادت نے تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل باجوہ کو اپنا سلام پہنچانے کا کہا۔ 

جنرل اسٹاف کے سربراہ نے کہا کہ ہم پاکستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں اور پاکستان کی سلامتی کے لئے جو کچھ کرسکتے ہیں اس سے دریغ نہیں کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے مابین عسکری سطح پر تعلقات قائم ہیں تاہم یقینی طور پر ان میں تنوع اور گہرائی کے لحاظ سے وسعت لائی جاسکتی ہے اور ہم معاملے میں مکمل طور پر تیار ہیں۔ 

جنرل باقری نے دونوں ملکوں کی فضائیہ کے سربراہان کے دوطرفہ دوروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان شاء اللہ مستقبل قریب میں باہمی روابط کو مزید بڑھتا ہوا دیکھیں گے۔  ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے اور جدید ٹیکنولوجیز کے شعبے میں مطلوبہ تعاون کر سکتے ہیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ توقع ہے کہ اگلے ایک سے دو سالوں کے لئے جنگی جہازوں اور ڈرون طیاروں کا مشترکہ پروگرام چلائیں گے۔

‌‌ایران پر عائد پابندیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تقریبا ڈیڑھ سال ہوچکا ہے کہ ایران سے اقوام متحدہ کی اسلحے کے حوالے سے پابندیاں اٹھ چکی ہیں اور  سلسلے میں ہمیں کسی محدودیت کا سامنا نہیں ہے۔ اس ہمیں صرف امریکہ کی یکطرفہ اور ظالمانہ پابندیوں کا سامنا ہے۔ لہذا پاکستان سے عسکری تعاون کے ضمن میں ہمارے لئے کوئی محدودیت نہیں پائی جاتی۔ 

جنرل باقری نے مزید کہا کہ ایران نے جنگی جہازوں اور ڈرون طیاروں پر بہت کام کئے ہیں اور پاکستان کی فضائیہ کے سربراہ کو اپنے انجینئرز کے ساتھ تفصیلی طور پر ایران کی صلاحیتوں کا جائزہ لینے کی دعوت دی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اہم موڑ یہ ہے کہ پاکستان باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے مطلوبہ عزم رکھتا ہے اور یقینا واضح ہے کہ ہم بھی پاکستان سے تعاون کا عزم رکھتے ہیں۔ 

پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل ظہیر احمد بابر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہم ہمیشہ سے ایرانی عسکری حکام سے ملاقات کے خواہاں رہے ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ پروگراموں کے بہتر  انداز میں آگے بڑھانے کے لئے اپنی ٹیم ایران بھیجیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خطہ جیوپولیٹکل اعتبار سے بہت حساس اور اہم ہے۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے عسکری حکام کے روابط یقینی طور پر حکومتی اور سفارتی تعلقات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
ایئر مارشل سدھو نے کہا کہ آج جنگوں کے میدان تبدیل ہو چکے ہیں اور آج کی بہت سی جنگوں کے لئے ہائیبرڈ وار کی تعبیر استعمال کرنی چاہیے اور جدید ٹیکنالوجی کی طرف بڑھنا چاہیے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ فوجی مشقوں کے حوالے سے ہمارے وسیع تجربے کے پیش نظر ہم مشترکہ مشقیں کر سکتے ہیں۔

News ID 1912237

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha