3 اگست، 2022، 12:54 PM

القاعدہ کا اگلا سربراہ کون ہوگا؟ سیف العدل یا الظواہری کا داماد المغربی؟

القاعدہ کا اگلا سربراہ کون ہوگا؟ سیف العدل یا الظواہری کا داماد المغربی؟

افغانستان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کی خبر کے اعلان نے الظواہری کے جانشین کے متعلق قیاس آرائیوں میں اضافہ کردیا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کی خبر کے اعلان نے الظواہری کے جانشین کے متعلق قیاس آرائیوں میں اضافہ کردیا ہے۔

الظواہری کی ہلاکت سے پہلے سیف العدل کے نام سے مشہور محمد صلاح زیدان ان کی جانشینی کے امیدواروں میں سر فہرست تھا جسے القاعدہ کا متوقع اگلا سربراہ قرار دیا جارہا تھا۔ بعض ذرائع یہاں تک کہا تھا کہ سیف العدل القاعدہ کی آخری امید ہے۔

القاعدہ سے قریب ذرائع نے اس سے بھی آگے بڑھ کر دعوی کیا ہے کہ سیف العدل القاعدہ کی اسامہ بن لادن کے طرز پر تشکیلِ نو کے لئے اس گروہ کی آخری فرصت اور موقع ہے۔ 

مصر کے جہادی گروہوں کے امور کے محقق احمد سلطان نے سیف العدل کو الظواہری کی جانشینی کے لئے اہم ترین فرد قرار دیا اور کہا ہے کہ ایمن الظواہری کا داماد عبد الرحمن المغربی بھی سیف العدل کے ساتھ القاعدہ کی سربراہی کی دوڑ میں شامل ہے، البتہ یہ بھی ممکن ہے کہ القاعدہ سے باہر اور حراس القاعدہ نامی گروہ کی جانب سے بھی مستقبل میں کسی نئے شخص کا نام پیش کیا جائے۔  

سیف العدل المصری القاعدہ کے معروف رہنماوں میں سے ہے جو اس کی تشکیل کے تھوڑے عرصے بعد ١۹۸۹ میں اس میں شامل ہوا۔ سیف العدل نے القاعدہ کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اسی کارنامے کی وجہ سے اسے القاعدہ کے اہم ترین رہنماوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب سے وہ ان معدود القاعدہ رہنماوں میں سے ایک ہے جو ١١ ستمبر کے حملوں کے بعد باقی رہ گئے ہیں اور اسی امر نے اس کے لئے الظواہری کی جانشینی اور القاعدہ کی سربراہی کے امکانات کو بڑھا دیا ہے۔  

قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے افغانستان میں امریکی فضائی حملے میں ایمن الظواہری کی ہلاکت کے اعلان کے باوجود جہادی امور کے مصری محقق ناجح ابراہیم نے کہا ہے کہ ایمن الظواہری کی موت جگر کے کینسر کی وجہ سے ہوئی ہے جس میں وہ سالوں سے مبتلا تھا لہذا الظواہری کی موت طبیعی تھی۔

News ID 1911818

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha