مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد تہران کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: شام آج جنگ سے پہلے کا شام نہیں ہے۔ شام کا اعتبار اور احترام پہلے کی نسبت مزید بڑھ گيا ہے۔ آج دنیا شام کو ایک طاقتور ملک کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کی سیاسی اور عسکری میدانوں میں کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شام آج جنگ سے پہلے کا شام نہیں ہے۔ شام کے اعتبار اور احترام پہلے کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوگيا اور سبھی شام کو ایک طاقتور ملک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی اقوام میں شامی قوم کی سربلندی اور سرافرازی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے اور آپ کے بعض ہمسایہ ممالک غاصب صہیونی حکومت کے رہنماؤں سے قریبی دوستی برقرار کئے ہوئے ہیں اور ایکدوسرے قہوہ پلا رہے ہیں لیکن انہی ممالک کے عوام نے عالمی یوم قدس کے موقع پر ریلیوں پر بھر پور شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ حقیقت میں خطے کی موجودہ صورتحال یہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام پر مسلط کردہ عالمی جنگ میں شامی عوام کی کامیابی کے علل و اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شام پر مسلط کردہ عالمی دہشت گردانہ جنگ میں کامیابی کا ایک اہم سبب جنابعالی کا عظیم اور پختہ عزم و حوصلہ ہے اور ان شاء اللہ آپ اسی پختہ عزم و حوصلہ کے ساتھ نئے شام کو تعمیر کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے بارے میں شہید سلیمانی کی محبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید سلیمانی کو شام اور شامی عوام سے خاص محبت تھی اور انھوں نے شام کی آزادی اور ارضی سالمیت کے متعلق فداکاری کے شاندار جلوے پیش کئے۔ ایران کے آٹھ سالہ دفاع مقدس اور شام کے دفاع میں شہید سلیمانی کی رفتار یکساں تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شہید سلیمانی ، شہید ہمدانی اور سپاہ کے دیگر ممتاز شہداء کی شام کے دفاع پر خاص توجہ مرکوز تھی اور انھوں نے اس سلسلے میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
اس ملاقات میں ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔شام کے صدربشار اسد نے اس ملاقات میں شہید سلیمانی اور دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اورایرانی حکومت اور عوام کی طرف سے شامی حکومت اور عوام کی بے دریغ مدد اورحمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے گذشتہ 4 دہائیوں میں علاقائی مسائل اور مسئلہ فلسطین کے بارے اپنےٹھوس مؤقف سے واضح اور ثابت کردیا ہے کہ ایران کا مؤقف اور ایران کا راستہ درست اور اصولی راستہ ہے۔
صدر بشار اسد نے کہا کہ جنگ کی تباہی کو درست کیا جاسکتا ہے لیکن اصول اور عقائد کی تباہی اورویرانی کو تعمیر کرنا بہت مشکل ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ بعض لوگ تصور کرتے ہیں کہ ایران مزاحمتی محاذ کی ہتھیاروں سے مدد کررہا ہے حالانکہ ایران کی سب سے بڑی حمایت مزاحمتی محاذ کے حوصلوں کو بلند کرنا اور پختہ عزم کے ساتھ آگے قدم بڑھانا ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ شام اور ایران نے ملکر خطے میں اسرائيل کی بڑھتی ہوئی حاکمیت کو روک دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ