مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ انٹرویو میں "ظرفیت" کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نئے تعلیمی سال میں لڑکیوں اور خواتین کے لیے افغانستان میں اسکول اور یونیورسٹیاں کھولنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان نے اعلان کیا کہ امید ہے کہ نئے سال میں افغانستان بھر میں لڑکیوں کے تمام اسکول دوبارہ کھل جائیں گے۔
مجاہد نے کہا کہ طالبان کی وزارت تعلیم نئے شمسی سال میں تمام لڑکیوں اور خواتین کے لیے تمام اسکول کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کے لیے " جگہ کا مسئلہ" ہے۔
مجاہد نے تاکید کی: ہم تعلیم کے خلاف نہیں ہیں۔
مجاہد نے مزید کہا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکول مکمل طور پر الگ الگ ہونے چاہییں ، اور سب سے بڑی رکاوٹ لڑکیوں کے لیے مناسب ہاسٹل یا رہائش کی تعمیر کی ہے ۔ طالبان کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اگلے سال تک ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ اسکول اور یونیورسٹیاں دوبارہ کھل سکیں۔
مجاہد کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغان لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ