مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں سیاسی ماہرین نے مغربی ایشیائی علاقہ میں امریکہ کے فتنوں اور اس کی گھناؤنی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ایشیائي ممالک میں امریکہ کی گھناؤنی سازشیں ناکام ہوگئی ہیں اور امریکہ اب دنیا کی بڑی طاقت نہیں رہا۔
اطلاعات کے مطابق مغربی ایشیائی علاقہ کے سیاسی ماہر جناب سید رضا صدر الحسینی اور لیبیا میں ایران کے سابق سفیر جناب حسین اکبری نے مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے مغربی ایشیاء میں اپنی پالیسیوں کی ناکامی کے بعد اس خطے میں بحران اور بد امنی پھیلانے کا آغاز کیا۔ امریکہ نے ہمیشہ مختلف بہانوں کے ذریعہ مغربی ایشیائی علاقہ میں اپنے نفوذ کو فروغ دینے کی مسلسل کوشش کرتا رہا ہے اور اس سلسلے میں پہلے اس نے طاقت اور پاور کے زور پر علاقہ میں نفوذ کی کوشش کی اور اس میں ناکامی کے بعد اس نے نرم قدرت کے ذریعہ اس خطے میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی تگ و دو شروع کردی۔
عالمی اسلامی بیداری کونسل کے ریسرچ سینٹر کے سربراہ حسین اکبری نے کہا کہ امریکہ نے مغربی ایشیائی علاقہ میں اپنی شکست کے بعد وہاں تشدد ، بدامنی اور بحران پیدا کرنے کی کوشش شروع کردی، اسی وجہ سے امریکہ کو آج دنیا میں ہر جگہ شکست و ناکامی کا سامنا ہے۔ امریکہ کو شام، عراق، لیبیا ، لبنان ، یمن اور افغانستان میں شکست اور ناکامی کا سامنا ہے۔ امریکہ اسلامی ممالک پر اسرائيل کو مسلط کرنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے لیکن اسے علاقائی عوام کی استقامت اور پائداری کا سامنا ہے۔
مغربی ایشیاء کے سیاسی امور کے ماہر سید رضا صدر الحسینی نے مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں مغربی ایشیاء کے لئے امریکہ کے کئی گھناؤنے منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا ایک منصوبہ یہ تھا کہ اس نے امریکہ سے وابستہ مغربی ایشیائی ممالک کی حکومتوں کو اپنے سےمزید وابستہ کرنے کی کوشش کی اور اس طرح اس نے انقلاب اسلامی کے نفوذ کو روکنے کے لئے بہت بڑی سازش اور رکاوٹ ایجاد کرنے کا منصوبہ بنایا ، فتنہ انگيزی ، آشوب اور اقتصادی پابندیاں امریکہ کے دیگر منصوبوں کا حصہ ہیں۔ مغربی ایشیاء کا علاقہ امریکہ کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے اور امریکہ اس علاقہ کی انرجی کو اپنے کنٹرول میں کرنا چاہتا ہے اس لئے وہ علاقائی ممالک کو نیابتی جنگ اور بحران میں دھکیل کر اپنے اس ہدف تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ امریکہ آج بھی اس علاقہ میں بالواسطہ یا بلا واسطہ موجود ہے اور بڑے مشرق وسطی کے اپنے شوم منصوبہ کو جامہ عمل پہنانے کی تلاش و کوشش کررہا ہے۔
آپ کا تبصرہ