مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے ممتاز عالم دین علامہ سید ساجد علی نقوی نے بین الاقوامی بلڈ ڈونرڈے اور بزرگوں سے اچھے برتاﺅ اور بد سلوکی سے آگاہی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ا سلام فطرت سے ہم آہنگ ا ور انسانیت کا علمبردار دین ہے جس میں قومیت، رنگ و نسل کی کوئی گنجائش نہیں ، انھوں نے کہا کہ اسلامی اور قرآنی تعلیمات نیکی پر تعاون کی بنیاد پر استوار ہیں ۔ سورة المائدہ آیت نمبر 32 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جس نے ایک انسان کو بچا لیا، اس نے گویا تمام انسانیت کو بچا لیا۔ مراجع عظام کے فتاوے بھی اس طرف راہنمائی کرتے ہیں کہ کسی شخص کی زندگی بچانے کیلئے خون کا عطیہ مستحسن عمل ہے اور بعض مواقع پر حالات کی مناسبت سے عطیہ خون کو واجب بھی قرار دیا گیا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہاکہ حدیث رسول گرامی (ص) ہے کہ دنیا و آخرت کی فلاح معاشرے کے بزرگ افراد خصوصاً بوڑھے والدین کی عزت و تکریم ، اچھے سلوک اور خدمت سے منسلک ہے اورفرمایاکہ بزرگوں کااحترام کروتاکہ بروز قیامت میرے ساتھ کھڑے ہواور خیروبرکت بزرگوں کے ساتھ ہے ۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اسلام عمر رسیدہ اَفراد کو زندگی کی سہولتوں کی فراہمی میں ترجیح کا حق بھی فراہم کرتا ہے، معمر اَفراد کی تکریم ہی صحت مند روایات کی اَساس اور بنیاد ہے۔ حضور اکرم سے مروی ہے کہ”جو جوان کسی بوڑھے کی بڑھاپے کے باعث اس کی عزت کرتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس جوان کیلئے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے۔“ علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ اسلامی معاشرہ بزرگوں سے حسن سلوک کا درس اور بدسلوکی سے منع کرتا ہے اسلامی اصولوں پر عمل درآمد سے ہی ہم اپنے معاشرے اور زندگی کو حسین اور پرسکون بنانے کے ساتھ ساتھ اخروی نجات کا ذریعہ بھی بنا سکتے ہیں ۔
آپ کا تبصرہ