مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یورپی یونین نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ شام میں عفرین اور دیگر شامی علاقوں میں اپنی فوجی کارروائی کو روک دے اور ترک افواج کو واپس بلا لے۔ یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ترکی کو شامی تنازع کے حل کی خاطر تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے ادھر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے یورپی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ وہ ان کرد باغیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، جنھیں امریکہ سمیت یورپی یونین نے بھی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے، شام میں جاری جنگ کو 7 سال مکمل ہو گئے جب کہ ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ دوسری طرف شامی فوج نے دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقے مشرقی غوطہ کے 70 فیصد سے زائد حصے پر قبضہ کرلیا، جنگ زدہ علاقے سے 13 ہزار سے زائد افراد کا انخلا ہوا ہے۔ یہ شہری اس علاقے میں داخل ہوئے ہیں جو حکومتی دستوں کے زیر کنٹرول ہیں، شامی حکومت اس محصور علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے کیلیے شہریوں بحفاظت نکالنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ دہشت گرد عام شہریوں کو ڈھال بنا رہے ہیں اور مشرقی غوطہ سے دمشق پر راکٹ فائر کرتے ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ شام کے علاقہ عفرین اور دیگر شامی علاقوں میں اپنی فوجی کارروائی کو روک دے اور ترک افواج کو واپس بلا لے۔
News ID 1879410
آپ کا تبصرہ