مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں دوسرے سکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ایشیائی ممالک سخت دور سے گزر رہے ہیں جبکہ طاقتور ترین وہابی دہشت گرد گروہ داعش کی خلافت کا خاتمہ ہو گيا ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ دہشت گردوں اور انتہا پسند گروہوں نے مغربی ایشیائی ممالک میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائي ہے مغربی ایشیائی ممالک اس وقت سخت اور دشوار دور سے گزر رہے ہیں دہشت گردوں کا طاقتور ترین عسکری گروہ داعش کا خاتمہ قریب پہنچ گيا ہے داعش کی خلافت کی بساط لپیٹ دی گئي ہے اور داعش دہشت گرد گروہ کا فوجی اور عسکری دبدبہ ختم کردیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ 6 برسوں میں شام اور عراق کی حکومتوں اورعوام نے داعش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور داعش کو عراق اور شام کی حکومتوں اورعوام نے ملکرشکست اور ناکامی سے دوچار کردیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں عراق اور شام کی حکومتوں اور عوام کی مدد اور حمایت کرنے پر ایران کو فخر ہے ۔ ایران نے شام اور عراق کی حکومتوں کی درخواست پر ان کی مدد کی ، عراق اور شام میں ایرانی کی موجودگی شام اور عراق کی حکومتوں کی درخواست پر ہے اور دہشت گردی کے خلاف عراقی اور شامی عوام کی حمایت پر ایران کو فخر ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ داعش دہشت گردوں کی شکست علاقائي ممالک کے باہمی اتحاد کا مظہر ہے داعش دہشت گردوں کی خلافت کا خاتمہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ اب عراق اور شام کی تعمیر نو اہم قدم ہے اور دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کے بعد تعمیر نو کا کام شروع ہوجائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے یمن پر وحشیانہ ہوائی حملوں کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہا یمن جنگ خطے میں کشیدگي کا سبب ہے اور یمن کے بحران کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی ہے اور مذاکرات کے ذریعہ اس بحران کو حل کیا جاسکتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں امریکہ کی آشکارا مداخلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خطے میں عدم استحکام پیدا کرکے علاقہ میں اپنی موجودگي کا جواز بنا رہا ہے خطے میں امریکہ کی فوجی موجودگی در حقیقت دہشت گردی کے فروغ اور عدم استحکام کا باعث ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، علاقائی اور عالمی سطح پر امن و استحکام کے سلسلے میں اپنا اہم نقش ایفا کرنے کے لئے تیار ہے اور خطے میں پائدار امن و استحکام کے قیام کے سلسلے میں باہمی تعاون اور مذاکرات بہت ضروری ہیں۔
واضح رہے کہ تہران میں سربراہی اجلاس کے ہال میں دوسرے سکیورٹی اجلاس میں کئي ممالک کے نمائندے شریک ہیں جن میں ترکی، عراق، پاکستان، افغانستان ، لبنان ، عمان، برطانیہ، اٹلی ،ڈنمارک ،تاجیکستان، سویڈن ، شام اور آسٹریا کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
آپ کا تبصرہ