مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنا ہو گا جب کہ امریکہ کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکہ لگا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں صورتحال پیچیدہ اور نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے، ہم ایک مستحکم اور محفوظ افغانستان چاہتے ہیں، ایک تقسیم شدہ معاشرہ مفاہمتی عمل کو مشکل بنا رہا ہے، افغانستان میں حکومت اختلافات کا شکار جب کہ منشیات اور لا قانونیت عروج پر ہے لہذا افغان مسائل کا الزام پاکستان کو نہیں دیا جا سکتا۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں آبی، مہاجرین کے مسائل، افغانستان، پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے نمٹنا ہے تاہم امریکہ کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکہ لگا، افغانستان کو معاشی چیلنجز، پوست کی کاشت، منشیات اسمگلنگ اور دہشت گردی کا سامنا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق امریکہ کے نقش قدم اور دستورات پر عمل کرنے والے ممالک کو آخر کار پیشمانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور امریکہ اپنے اتحادیوں کا مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ دیتا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنا ہو گا جب کہ امریکہ کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکہ لگا ہے۔
News ID 1876474
آپ کا تبصرہ