مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ 4 کھرب ڈالر سے زائد معاہدے کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے اتحادی ملک اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاپنی اہلیہ ،بیٹی اور داماد کے ساتھ دیوار گریہ پر حاضری دی جس کے بعدٹرمپ اس مقام کادورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ کھربوں ڈالر کے معاہدے کرنے والے پہلے امریکی صدر کے طور پر بھی اپنا نام لکھوایامگر مقبوضہ بیت المقدس میں اپنی اہلیہ میلانیا، بیٹی ایوانکا اور داماد جیرڈ کشنر کے ساتھ دیوار گریہ کا دورہ کرکے اپنا نام متنازع ترین امریکی صدر کے طور پر لکھوا لیا ہے۔
یہ معاملہ اتنا حساس تھا کہ ٹرمپ کے دورہ شروع ہونے سے پہلے ہی امریکی حکام نے یہ کہنے سے انکار کردیا تھا کہ دیوار گریہ اسرائیل کا حصہ ہے اور یہاں تک بھی ہوا کہ دیوار گریہ کے دورے کے وقت بھی ان کے ساتھ کوئی اسرائیلی رہنما موجود نہیں تھا۔اس دوران ٹرمپ اور ان کے اہلخانہ نے یہودیوں کی روایتی ٹوپی بھی پہنی۔ان کی بیٹی ایوانکا جو راسخ العقیدہ یہودی ہیں ، انہوں نے دورے کے بعد کہا کہ اپنے عقیدے کی مقدس ترین زیارت پر آنا ان کے لیے بہت معنویت کا حامل ہے۔
دیوار گریہ کا دورہ 2008 میں سابق امریکی صدر بارک اوبامہ نے بھی کیا تھا مگر اس وقت وہ امریکی صدر نہیں تھے۔ مقبوضہ بیت المقدس کے اس علاقے پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کیا تھا جسے آج تک بین الاقوامی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ اسلامی مبصرین کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ نے اس یہودی ٹولے کا والہانہ استقبال کرکے صہیونیوں کے ساتھ اپنی ہمدردی اور فلسطینیوں کے ساتھ دشمنی کا عملی ثبوت پیش کیا ہے اب بھی اگر مسلمان سعودی بادشاہ کی ریشہ دوانیوں کو نہ سمجھ سکیں تو یہ ان کے عدم شعور کا مظءر ہوگا۔ سعودی عرب کے بادشاہ اور آل سعود خاندان اسلام اور مسلمانوں کے کھلے و آشکارا دشمن ہیں۔ جومسملانوں کی دولت امیرکی اور اسرائیلی حکام کے قدموں میں لٹا رہے ہیں۔
سعودی عرب کے ساتھ 4 کھرب ڈالر سے زائد معاہدے کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے اتحادی ملک اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاپنی اہلیہ ،بیٹی اور داماد کے ساتھ دیوار گریہ پر حاضری دی جس کے بعدٹرمپ اس مقام کادورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں۔
News ID 1872685
آپ کا تبصرہ