مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دوران پرواز لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹس پر پابندی کو مزید وسیع کرتے ہوئے یورپین یونین تک بڑھانے کا امکان ہے جس سے دنیا کے مصروف ترین فضائی راہداری میں سفری انتظام میں افراتفری ہوگی۔منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ائرلائن حکام کا کہنا ہے کہ یہ محض وقت کا معاملہ ہے جبکہ یورپین حکومتوں نے امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ سے فوری مذاکرات کیے۔اس پابندی سے اٹلانٹک روٹ سب سے زیادہ متاثر ہوگا جہاں سے روزانہ 400 سےزائد پروازیں سالانہ 6 کروڑ50 لاکھ کے قریب افراد لے کر یہاں سے گزرتی ہیں جس میں زیادہ تر کاروباری حضرات سفر کررہے ہوتے ہیں جن کا دوران سفر اپنے کام کا انحصار لیپ ٹاپ پر ہوتا ہے۔اس پابندی کی تعداد کو دیکھتے موجودہ پابندی کی تعداد بہت کم ہے جو مارچ میں عائد کی گئی تھی جبکہ اس سے روزانہ 10 شہروں سے آنے والی 50 پروازیں متاثر ہوتی ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق مشرق وسطیٰ سے ہے۔ پابندی کا بنیادی مقصد نئے خطرات سے بچنا ہے اور کارگو کے احاطےکو لیتھیم بٹیریوں والی الیکٹرانک ڈیوائسز سے محفوظ رکھنا ہے جو آگ لگنے کے خطرات کے لیے مشہور ہیں۔یورپین یونین کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کو تجویز کردہ پابندی کے معاملے پر مذاکرات کے لیے اگلے ہفتے برسلز آنے کی دعوت دی گئی ہے۔
امریکہ کی جانب سے دوران پرواز لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹس پر پابندی کو مزید وسیع کرتے ہوئے یورپین یونین تک بڑھانے کا امکان ہے جس سے دنیا کے مصروف ترین فضائی راہداری میں سفری انتظام میں افراتفری ہوگی۔
News ID 1872448
آپ کا تبصرہ