2 اپریل، 2017، 7:16 PM

سعودی عرب کے فوجی اتحاد سے اسلامی ممالک کا باہمی اتحاد متاثر ہوسکتا ہے

سعودی عرب کے فوجی اتحاد سے اسلامی ممالک کا باہمی اتحاد متاثر ہوسکتا ہے

پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے پاکستان کی طرف سے سعودی عرب کے فوجی اتحاد کی قیادت کے لئے جنرل (ر) راحیل شریف کو این او سی جاری کرنےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد کو متاثر کر سکتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے  پاکستان کی طرف سے سعودی عرب کے فوجی اتحاد کی قیادت کے لئے جنرل (ر) راحیل شریف کو این او سی جاری کرنےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد کو متاثر کر سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے یمن جنگ میں غیر جانبدار رہ کر اچھا مؤقف اختیار کیا اور ایران نے پاکستان کے اس مؤقف کی تعریف بھی کی۔ ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایران کو اسلامی بلاک کا رکن ہونے کی حیثیت سے کسی بھی کشیدہ صورتحال کے حوالے سے تحفظات ہیں، اس لیے پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک سے توقع ہے کہ وہ اس معاملے پر انصاف سے کام لیں گے۔ مہدی ہنردوست نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام نے این اوسی جاری کرنے سے قبل کئی بار ایرانی حکام سے اس معاملے پر بات کی، لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ایران اس معاملے پر مطمئن ہے، یا اس فیصلے کو قبول کر لیا ہے، ایران نے اس معاملے پر تحفظات حکومت پاکستان تک پہنچا دی ہیں جبکہ امید ہے کہ پاکستان کشیدگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا اور جانبدار نہیں ہو گا۔ایرانی سفیر کے مطابق تہران کئی بار واضح کر چکا ہے کہ ایران اسلامی عسکری اتحاد جیسے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بن سکتا کیونکہ اس قسم کے فوجی اتحاد ، امیرکہ اور اسرائیل کے خلاف نہیں بلکہ خود امت مسلمہ اور اسلامی ممالک کے خلاف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خطے میں کسی تنازعے یا کشیدگی پر قابو پانے کے لیے تمام اسلامی ممالک کو متفقہ طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ یاد رہے کہ دسمبر 2015 میں سعودی عرب نے اعلان کیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے اسلامی ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد قائم کیا گیا ہے۔ اس اتحاد میں 34 ممالک شامل ہیں جبکہ  ایران سمیت کئی اہم اسلامی ممالک اس نام نہاد فوجی اتحاد  کا حصہ نہیں ہیں۔

News ID 1871517

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha