مہر خبررساں ایجنسی نے رائثرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے بارے میں 37 سال پرانی امریکی پالیسی پر نظرثانی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ون چائنہ پالیسی پر نظر ثانی کرسکتا ہے۔ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ون چائنہ پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی وجہ مجھے سمجھ نہیں آتی ہے تاہم اگر چین کی جانب سے تجارت میں رعایت دی جائے تو اس بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ شمالی کوریا اور کرنسی جیسے معاملات پر بھی چین ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ صداراتی مہم کے دوران سائبر حملوں کا جائزہ لینے کے لیے صدر اوبامہ کے حکم کی مخالفت نہیں کرتے لیکن امریکی انتخابات میں روسی ہیکروں کی جانب سے ان کی مدد کا دعویٰ بے بنیاد اور حقیقت سے بہت دور ہے، وہ اس پر یقین نہیں کرتے کیونکہ اس بارے میں سی آئی اے کے موقف میں بہت تضاد ہے۔واضح رہے کہ امریکا ون چائنہ پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے تحت امریکہ کے تائیوان سے تعلقات برقرار نہیں ہیں جب کہ بیجنگ کے مطابق تائیوان چین کا صوبہ ہے۔
امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے بارے میں 37 سال پرانی امریکی پالیسی پر نظرثانی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ون چائنہ پالیسی پر نظر ثانی کرسکتا ہے۔
News ID 1868956
آپ کا تبصرہ