17 جولائی، 2016، 12:16 AM

ترک صدر اردوغان کو شام کے خلاف معاندانہ پالیسیوں کا جواب خود بخود مل گيا

ترک صدر اردوغان کو شام کے خلاف معاندانہ پالیسیوں کا جواب خود بخود مل گيا

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے شام کے قانونی اور منتخب صدر بشار اسد کو دہشت گردوں کے ذریعہ اقتدار سے الگ کرنے کی گذشتہ پانچ برسوں سے بڑی کوششیں کیں لیکن "چاہ کن را چاہ درپیش " جو کسی کے لئے کنواں کھودنے کی تلاش و کوشش کرتا ہے اسے یاد رکھنا چاہیے کہ وہ خود بھی اس میں گرسکتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے شام کے قانونی اور منتخب صدر بشار اسد کو دہشت گردوں کے ذریعہ اقتدار سے الگ کرنے کی گذشتہ پانچ برسوں سے بڑی کوششیں کیں لیکن "چاہ کن را چاہ درپیش " جو کسی کے لئے کنواں کھودنے کی تلاش و کوشش کرتا ہے اسے یاد رکھنا چاہیے کہ وہ خود بھی اس میں گرسکتا ہے۔ ترک صدر نے کئی مرتبہ شام کو فوجی مداخلت کی دھمکی بھی دی اور شام کے عوام کو دربدر کرنے کے سلسلے میں ترک حکومت نے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ۔  ترک حکام نے امریکہ اور سعودی عرب کے اشاروں پر شام میں بڑے پیمانے پر تباہی اور بربادی پھیلائی ، دہشت گردوں کو ہر قسم کے ہتھیار فراہم کئے انھیں بڑے پیمانے پرمالی مدد فراہم کی، یورپ اور دیگر ممالک سے آنے والے دہشت گردوں کو شام جانے کے لئے سہولیات فراہم کیں  ، شام میں نوفلائی زون قائم کرنے کے لئے ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ، شام میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے ترکی نے ہر راستہ اختیار کیا لیکن کل رات جب ترکی میں فوجی بغاوت ہوئی تو ترکی کے صدراردوغان  انقرہ سے فرار ہوکر استنبول پہنچ گئے جب ترکی کے صدر اردوغان کو شام کے صدر بشار اسد نے سخت شرائط میں گرفتار دیکھ کر یہ پیغام دیا ہو  کہ " اردوغان اگر آج رات کہیں جگہ نہ ملے تو دمشق چلے آنا" ۔ اگر چہ ترکی میں فوجی بغاوت ناکام ہوگئی ہے جو قابل مذمت اقدام  ہے لیکن ترکی کے صدر کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ترک عوام اورترک  فوجی بھی تنگ آگئے ہیں ہمسایہ ممالک میں ترکی کی مداخلت اردوغان کے دور میں نمایاں رہی ہے لیکن امید ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان ترکی میں رونما ہونے والی فوجی بغاوت سے درس عبرت لیں گے اور ہمسایہ ممالک بالخصوص شام میں اپنی مداخلت بند کرکے وہابی دہشت گردوں کو ان کے اپنے ممالک میں واپس جانے کا راستہ فراہم کریں گے۔

News ID 1865551

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha