مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی شعبہ کی نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں لبنان کے داارے " الامان " کے سربراہ جمیل ضاہرنے تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ کے اعلی کماںڈر شہید سید مصطفی بدرالدین کی شہادت سےمزاحمتی تحریک مزید طاقتور اور مضبوط ہوجائےگی۔
حزب اللہ کے اعلی کمانڈر شہید بدرالدین دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک بم دھماکے میں شہید ہوگئے ۔ شہید مصطفی بدرالدین حزب اللہ کے اعلی کمانڈر تھے جنھوں نے اسرائیل اور وہابی تکفیریوں پر کاری ضربیں وارد کی تھیں وہ ذوالفقار کے نام سے معروف تھے ۔وہ لبنان میں 1961 میں پیدا ہوئے اور انھوں نے غاصب صہیونی حکومت کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ شہید مصطفی بدرالدین غاصب صہیونی حکومت اور تکفیریوں کی ہٹ لسٹ پر تھے ۔ کویت پر صدام کے حملے کے بعد کویتی حکومت نے شہید مصطفی بدرالدین کو گرفتار کرکے جیل میں ڈآل دیا وہ 1983 سے لیکر 1990 تک کویت میں قید رہے اور قید کی مدت ختم کرنے کے بعد وہ دوبارہ حزب اللہ میں شامل ہوگئے اور باطل محاذ کے خلاف نبرد آزما ہوئے وہ حزب اللہ کے عسکری ونگ کے سینئر کمانڈر تھے۔ شامی حکومت کی درخواست پر حزب اللہ لبنان کے اہلکار شام میں وہابی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں کیونکہ شام کی حکومت نے بھی 2006 میں اسرائیل کی مسلط کردہ جنک میں حزب اللہ کا ساتھ دیا تھا ۔ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب نے شام اور حزب اللہ سےاس جنگ کا بدلہ لینے کے لئے وہابی تکفیری دہشت گردوں کو شام روانہ کیا اور آج شام میں حق و باطل کے درمیان جنگ جاری ہے جس میں ایک طرف امریکہ اور اس کے اتحادی ہیں اور دوسری طرف شام اور اس کے اتحادی ہیں۔
حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہید مصطفی کی شہادت کے بعد وہابی تکفیری دہشت گردوں کے ساتھ لڑنے کا ہمارا عزم مزید پختہ اور دوچنداں ہوگيا ہے۔ حزب اللہ کی تحقیقات کے مطابق حزب اللہ کے اعلی کمانڈر وہابی دہشت گردوں کے راکٹ حملے کے نتیجے میں شہید ہوئے۔ اگر چہ حزب اللہ لبنان نے شہید بدرالدین کی تحقیقات کے بعد اعلان کیا ہے کہ شہید بدرالدین کی شہادت وہابی تکفیریوں کے راکٹ حملوں کے نتیجے میں ہوئی ہے لیکن شہید بدرالدین کی شہادت کے پیجھے بھی اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کا ہاتھ ہے کیونکہ وہابی تکفیریوں میں بھی اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے عناصر اور عوامل موجود ہیں جنھیں اسرائيل سے براہ راست دستورات ملتے رہتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ