مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے تیرہویں سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی جبکہ مصری وزیر خارجہ اسلامی تعاون تنظیم کی صدارت ترکی کے حوالے کرکے فوری طور پر واپس چلے گئے۔ سربراہی اجلاس 14 اور 15 اپریل کو ترکی کی میزبانی میں منعقد ہوا لیکن اس اجلاس میں عملی طور پر اتحاد کے بجائے سعودی عرب اور بعض دیگر ممالک نے صرف افتراق پر کام کیا۔ اس اجلاس سے ایرانی صد حسن روحانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی تعاون تنظیم کےاجلاس میں " عدل و انصاف اور صلح کے لئے باہمی اتحاد و یکجہتی" کے عنوان سےجمع ہوئے ہیں اور یہ ایک غنیمت موقع ہے کہ ہم عالم اسلام کو در پیش مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ طور پر غور و فکر کریں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسلام نے ہمیں محبت، اخوت اور امن و صلح کی تعلیم دی ہے اسلام نے ہمیں سکھایا ہے کہ جرم و جنایت جہاں بھی ہوگا وہ جرم و جنایت ہی ہوگا چاہیے وہ جرم فلسطین میں ہو، چاہے وہ جرم لاہور، بیروت ،استنبول،دمشق، نیویارک پیرس یا برسلز میں ہو جرم جرم ہی ہے اورایسے جرائم کی جڑوں کو ختم کرنے کے لئے ہمیں غور و فکر ، باہمی اتحاد اور عزم راسخ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ایرانی صدر نے سفارتی ذرائع سےباہمی اختلافات کو دورکرنے پر زوردیا اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں پائدار امن و صلح قائم کرنے کے لئےباہمی کوششوں پر تاکید کی۔
لیکن سعودی عرب نے اتحاد کے سلسلے میں ایرانی کوششوں کو ناکام کرتے ہوئے ایران پر وہی بےبنیاد الزام عائد کیا جو الزام امریکہ اور اسرائیل اس سے قبل ایران پر لگاتے چلے آرہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکہ اور اسرائیل نے ایران کے خلاف محاذ کی ذمہ داری اب اپنے پاس رکھنے کے بجائے سعودی عرب کے حوالے کردی ہے۔ اور سعودی عرب کی ایران کے خلاف اپنی معاندانہ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ایران کے خلاف سعودی عرب کی پالیسیاں امریکی اور اسرائیلی منصوبوں پر مبنی ہیں۔
آپ کا تبصرہ