مہر خبررساں ایجنسی نے اخبار ڈیلی سٹار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں بظاہر شراب نوشی ، عریانی اور مخلوط جنسی پارٹیوں پر سخت پابندی ہے اور مذہبی پولیس سڑکوں پر سخت ترین قوانین نافذ کرتی نظر آتی ہے لیکن حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔سعودی عرب کے اندر بھیانک جرائم ، سعودی شہزادوں کی عیاشی اور غیر اسلامی اور غیر انسانی حرکتیں عیاں ہیں۔ اخبار کے مطابق پہلی دفعہ سعودی عرب کے نوجوان لوگوں نے اپنے معاشرے کا خفیہ اور بھیانک پہلو بے نقاب کردیا ہے۔ ڈیلی سٹار کی خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کبھی سعودی شہری ممنوعہ پارٹیوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے بحرین، متحدہ عرب امارات،ترکی اور لیبیا جیسی جگہوں کا رخ کیا کرتے تھے، اور اگرچہ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے لیکن اب سعودی عرب میں بھی ان سہولیات کی کوئی کمی نہیں، البتہ یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ یہ معاملات بند دروازوں کے پیچھے انتہائی خفیہ انداز میں سرانجام دئیے جائیں۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ جدہ کے ساحل پر کئی ایسے پرائیویٹ علاقے موجود ہیں کہ جہاں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو پر مارنے کی اجازت نہیں اور ان خفیہ اور الگ تھلگ جگہوں پر طاقتور سعودی شہزادوں اور شخصیات کے زیر سایہ وہ پارٹیاں منعقد ہوتی ہیں کہ جن کا تصور صرف یورپی ممالک میں ہی کیا جاسکتا ہے۔ اخبار کے مطابق یہ خاص علاقے اور یہاں منعقد ہونے والی پارٹیاں غیر ملکی شخصیات کے لئے مخصوص سمجھی جاتی ہیں تاہم طاقتور طبقات سے تعلق رکھنے والے سعودی بھی ان کا حصہ بننے کی راہ نکال لیتے ہیں۔یہاں ان پرائیویٹ ساحلی علاقوں میں مختصر لباس پہنے خواتین دیکھی جا سکتی ہیں جبکہ شام ڈھلتے ہی محفلیں جمتی ہیں۔ اخبار نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ امیر طبقات کے سعودی نوجوان مخلوط پارٹیاں منعقد کرتے ہیں جن میں مردوں کے ساتھ خواتین بھی شرکت کرتی ہیں، جبکہ ایسی پارٹیاں کہ جن میں خواتین شرکت نہیں کرپاتیں انہیں ہم جنس پرستی کے ذریعے رنگین بنایا جاتاہے۔
اخبار نے ایک ساحلی ریزورٹ پر ڈی جے کے فرائض سرانجام دینے والے ایک نوجوان کی گفتگو کے کچھ حصے بھی شائع کئے ہیں۔ اس 31 سالہ شخص کا کہنا ہے کہ آزاد خیال خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کیا جائے تو وہ ہر طرح کی پارٹی میں شرکت پر تیار نظر آتی ہیں۔ اس شخص کا یہ بھی کہنا تھا کہ مخلوط پارٹیوں میں بوجوہ غیر فطری جنس کو ترجیح دی جاتی ہے۔خادم الحرمین شریفین ملک سلمان اور ان کے حواری نیز سعودی شہزادے ان غیر اخلاقی پارٹیوں سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں اور ان کی ان پارٹیوں پر خاص توجہ اور نظر رہتی ہے۔ اور آل سعود اسلام اور حرمین شریفین کی آڑ میں بھیانک جرائم ، غیر انسانی اور غیر اسلامی حرکتوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ عرب ذرائع کے مطابق آل سعود خاندان یزیدی اور معاویائی اسلام کو فروغ دے رہا ہے اور ان کی یہودیوں سے رشتہ داریاں اور قریبی تعلقات قائم ہیں یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب فلسطین کے مسئلہ پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتا اور اسرائيل مخالف اسلامی ممالک میں دہشت گردی کو فروغ دے کر ان میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے لیکن سچے مسلمان، آل سعود اور سعودی عرب پر مسلط حکمرانوں کو بڑے شیطان امریکہ کا ایجنٹ تصور کرتے ہیں۔
خادم الحرمین کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور/ سعودیہ کے متعلق تہلکہ خیز خبـر
اخبار" ڈیلی سٹار" نے ایک ایسی ہی رپورٹ شائع کی ہے جس میں سعودی عرب کے اندر بھیانک جرائم ، سعودی شہزادوں کی عیاشی ، غیر اسلامی اور غیر انسانی حرکتوں کا پردہ فاش کیا گيا ہے۔ اخبار کے مطابق سعودی عرب میں بظاہر شراب نوشی ، عریانی اور مخلوط جنسی پارٹیوں پر سخت پابندی ہے اور مذہبی پولیس سڑکوں پر سخت ترین قوانین نافذ کرتی نظر آتی ہے لیکن حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے خادم الحرمین ملک سلمان کے دانت دکھانے کے اور ہیں اور کھانے کے اور ہیں وہ اسلام کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کی پشت میں خنجر گھونپ رہے ہیں ۔
News ID 1861615
آپ کا تبصرہ