27 جنوری، 2016، 11:16 PM

سعودی عرب پیہم شکست و ناکامی کی وجہ سے غصہ میں ہے

سعودی عرب پیہم شکست و ناکامی کی وجہ سے غصہ میں ہے

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے علاقائی اور عالمی سطح پر سعودی عرب کی مسلسل اور پیہم ناکامیوں اور شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے عراق، شام اور یمن میں غیر سنجیدہ، غیر اخلاقی ، غیر اسلامی اور غیر منطقی اقدامات اس کی شکست، ناراضگی اور غصہ کا مظہر ہیں سعودی عرب کو عراق، شام اور یمن میں سخت شکست اور ناکامی کا سامنا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی نے اٹلی میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں علاقائی اور عالمی سطح پر سعودی عرب کی مسلسل اور پیہم ناکامیوں اور شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو عراق، شام اور یمن میں غیر سنجیدہ، غیر اخلاقی ، غیر اسلامی اور غیر منطقی  اقدامات اور غیر سنجیدہ پالیسیوں کی وجہ سے زبردست  شکست اور ناکامی کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے وہ غصہ اور غیر اخلاقی حرکتوں پر اتر آیا ہے۔

صدر حسن روحانی نے ایران اور سعودی عرب کے کشیدہ تعلقات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  سعودی عرب اور ایران دو اہم اور بڑے اسلامی ممالک ہیں ایران نے ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو دوستانہ اور برادرانہ رکھنے کی تلاش و کوشش کی ہے ماضی میں بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان مشکلات پیدا ہوئیں میں ماضی کی طرف نہیں جانا چاہتا لیکن حالیہ کشیدگی ایک مذھبی اور دینی عالم دین کے بہیمانہ قتل پر شروع ہوئی جس کا سرکاٹا گیا جس کو بدترین طریقہ سے ذبح کیا گیا اور ہمارے نزدیک یہ اقدام انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ شیخ نمر نہ دہشت گرد تھے اور نہ ہی انھوں نے کسی کو قتل کیا تھا اور نہ ہی وہ سعودی عرب کی سلامتی اور سکیورٹی کے لئے اتنا بڑا خطرہ تھے وہ صرف تقریر کرتے تھے اور ان کی تقریر بھی اس بات پر ہوتی تھی کہ مذہب کے ذریعہ عوام کے سماجی اور جمہوری حقوق کو پامال نہیں کرنا چاہیے۔سعودی عرب نے مخالف آواز کو دبانے کے لئے بہیمانہ اور غیر انسانی طریقہ کار اختیار کرکے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے علمبردار کا سرہی کاٹ دیا ۔ شیخ نمر صرف سعودی شہری نہیں تھے بلکہ وہ ایک عالمی شخصیت تھے جن کے بہیمانہ اور سفاکانہ قتل پر پوردنیا میں مظاہرے ہوئےاور غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی، ایران میں بھی لوگ سڑگوں پر نکل آئے اور لوگوں نے مذہبی جوش و خروش اور احساسات میں آکر سعودی سفارتخآنہ پر حملہ کیا لیکن ایرانی حکومت نے سفارتخانہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے خاطی افراد کو فوری طور پر گرفتار کرلیا۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ سعودی عرب علاقہ میں غلط پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے جس کی بنا پر اسے علاقہ میں شکست کا سامنا ہے اور وہ اپنی شکست کو چھپانے کے لئے اس قسم کے اقدام اٹھا رہا ہے سعودی عرب اپنے ہمسایہ ملک یمن پر حملہ کرکے اسے تہس نہس کررہا ہے یمن پر سعودی عرب کی 10 ماہ سے وحشیانہ اور سفاکانہ بمباری جاری ہے جس میں ہزاروں افراد شہید اور زخمی ہوگئے ہیں لیکن سعودی عرب کو کوئی کامیابی ابھی تک نہیں مل سکی۔ سلفی وہابی دہشت گرد سعودی عرب کو شام اور عراق میں اس کے شوم اہداف اور مقاصد  تک نہیں پہنچا سکے  لبنان میں سعودی عرب کی پالیسیاں شکست سے دوچار ہیں لہذآ سعودی عرب اپنی ان ناکامیوں کی وجہ سے غصہ میں ایسے اقدامات انجام دے رہا ہے سعودی عرب کو آرام اور ٹھنڈا پانی پینے کی ضرورت ہے۔ صدر روحانی نے کہا کہ علاقہ میں امن و ثبات ایران اور سعودی عرب دونوں کے حق میں ہے ایران کسی بھی ملک کے ساتھ کشیدگی کا خواہاں نہیں لیکن دشمن کے معاندانہ اقدامات کا بھر پور جواب دینے کے لئے آمادہ ہے ہمارے اقدامات دفاعی نوعیت کے ہیں اور ایران کسی بھی ملک کے لئے خطرہ نہیں ہے ایران اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے اور دوستانہ روابط برقرار رکھے ہوئے ہے سعودی عرب کے ہمسایہ ممالک سعودی عرب کو اپنے لئے حطرہ قراردے رہے ہیں سعودی عرب کی ہمسایہ ممالک میں مداخلت نمایاں ہے اور سعودی عرب کو آج عراق، لبنان، شام اور یمن کا دشمن ملک قراردیا جارہا ہے۔سعودی عرب کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں اور کشیدگی بڑھانے سے اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

News ID 1861384

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha