مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ شام کی سرحد پر ترک افواج کی جانب سے روس کے جنگی طیارے کو مار گرائے جانے پر انھیں سخت افسوس ہے ترک نے اس سے قبل روس سے معافی مانگنے سے انکار کردیا تھا۔
صدر رجب طیب اردوغان کا یہ بیان ترکی کی جانب سے اپنے شہریوں کو روس کے غیر ضروری سفر سے اجتناب برتنے کے انتباہ کے بعد سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ ترک صدر نے روسی صدر ولا دیمیر پوتن سے ملاقات کی پیش کش کی تھی تاہم روسی صدر ملاقات سے قبل ترکی سے معذرت طلب کر رہے ہیں۔ ترکی کی جانب سے روس کا جنگی طیار مار گرانے کے بعد ماسکو میں ترکی مخالف مظاہرے بھی ہوئے اور روس کا کہنا ہے کہ ترکی اپنے اشتعال انگیز اقدام پر اُس سے معافی مانگے جبکہ ترکی نے معافی مانگنے سے انکار کیا ہے۔
دوسری جانب .روس شام میں اپنی فضائیہ کے دفاع کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اپنا بحری جنگی جہاز ساحل کے قریب لے آیا ہے اور اس نے شام میں اپنے مرکزی فوجی اڈے پر نئے میزائل تعینات کر دیے ہیں۔
روس کے بحری جنگی جہاز پر نصب ایئر ڈیفنس نظام فضائیہ کے دفاع میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس کے علاوہ ماسکو نے جمعرات کو ایس 400 میزائل بھی شامی اڈے پر پہنچا دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اگر ترکی نے اس واقعہ پر معافی نہ مانگی تو روس کا جنگي طیارہ گرانا ترکی کو بہت مہنگا پڑ سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ