مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اتوار کے روز تہران میں اخبارات و جرائد اور نیوز ایجنسیوں کی اکیسویں نمائش کی افتتاحی تقریب میں واضح اور شفاف میڈیا نظام کے حامل ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر قانون واضح اور شفاف ہو تو ہر روز کچھ لوگ ایک لفظ اور ایک جملے کو لے کر آزادی مطبوعات کے ساتھ کھلواڑ نہیں کر سکتے۔ صدر مملکت نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تمام اخبارات و جرائد اور ذرائع ابلاغ کو قانون کے سامنے یکساں اور مساوی ہونا چاہیے، مزید کہا کہ اگر ایران میں ایسے حالات پیدا ہو جائیں تو اس وقت معاشرے کی آگاہی کے لیے فکر و سوچ سے بہتر استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے اسی طرح یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ حکومت کا افتخار یہ ہے کہ ملت کے سربلند نمائندوں نے بخوبی اپنے جائز حقوق کا دفاع کیا ہے، اس بات پر زور دیا کہ ایران نے نہ صرف مذاکرات میں کہا ہے کہ اراک کا ری ایکٹر باقی رہنا چاہیے بلکہ اس میں یہ بھی اضافہ کیا ہے کہ اس کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور گروپ پانچ جمع ایک کو اپنی ٹیکنالوجی ایران لانی چاہیے۔
صدر روحانی نے کہا کہ ملت ایران نے نہ صرف ایٹمی توانائی میں یورینیم کی افزودگی کے اپنے حق کو باقی رکھا ہے بلکہ آج وہ ییلو کیک کو یو ایف سکس گیس میں تبدیل اور یورینیم کو ساڑھے چار اور پانچ فیصد تک افزودہ کر سکتا ہے اور اس کی تجارت کر سکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چند ہفتوں کے بعد سے ایران یو ایف سکس گیس بیچنا شروع کر دے گا اور ییلو کیک لے گا، یعنی ایٹمی تجارت کے بازار میں قدم رکھ دے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات میں نہ صرف سینٹری فیوج مشینیں کام کر رہی ہیں بلکہ جدید ترین مشینیں کام کریں گی اور ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے پہلے ہی دن یو ایف سکس گیس پہلی بار جدید ترین سینٹری فیوج مشین آئی آر ایٹ میں داخل کی جائے گی اور آئی آر ایٹ کے ساتھ افزودگی آزمائشی سطح پر شروع ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی چھ ظالمانہ قراردادوں کو منسوخ کر دیا بلکہ نئی قرارداد بائیس سو اکتیس میں ایران کے افزودگی کے حق کو تسلیم کیا گیا؛ جبکہ کسی بھی قرارداد میں کسی ملک کے افزودگی کے حق کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ