مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے رائٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی معاہدہ چاہتا ہے تو اسے کم از کم دس برس کے لیے اپنی جوہری سرگرمیوں کو منجمد کرنا ہوگا۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے جنیوا معاہدے کے مطابق عمل کیا ہے۔باراک اوبامہ نے مزید کہا: ’ایران کے جوہری پروگرام پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان شدید اختلاف پایا جاتا ہے لیکن یہ تنازعہ واشنگٹن اور مشرق وسطی میں اس کے سب سے قریبی حلیف اسرائيل کے رشتوں کو ہمیشہ کے لیے متاثر نہیں کرے گا۔ امریکی صدر نے ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق اسرائيلی وزیر اعظم کے بیانات کو بھی غلط اور بیہودہ قراردیا۔ ذرائع ابلاغ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل کی کشیدگی کو ڈرامہ اور بے بنیاد قراردے رہے ہیں۔ امریکہ پر اسرائیلی وزیر اعظم کا تسلط امریکی صدر سے کہیں زيادہ ہے۔ امریکہ اسرائيل کی ریاست ہے یا اسرائیل امریکہ کی ریاست ہے ماہرین اس سلسلے میں محو حیرت ہیں بعض ذرائع کے مطابق چونکہ امریکہ اسرائیل کو ٹیکس ادا کرتا ہے اس لئے امریکہ اسرائيل کی ایک بڑي ریاست ہے جسے اسرائيلی حکام کے حکم کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔اسرائيلی وزیر اعظم ، امریکی حکومت کے مرضی کے بغیر امریکہ کے دورے پر ہیں جو امریکی حکومت کی اسرائیل کے سامنے بے بسی کی واضح علامت ہے۔
باراک اوبامہ
صدر اوبامہ کا ایران سےکم سے کم 10 سال تک ایٹمی پروگرام متوقف کرنے کا مطالبہ
مہر نیوز/3 مارچ/ 2015 ء : امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی معاہدہ چاہتا ہے تو اسے کم از کم دس برس کے لیے اپنی جوہری سرگرمیوں کو منجمد کرنا ہوگا۔
News ID 1851042
آپ کا تبصرہ