مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام میں انحراف کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال دینی اور اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش میں نہیں ہیں ہم نےاین پی ٹی معاہدے پر دستخط کئے ہیں ہمارا ایٹمی پروگرام بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں جاری ہے جس سے ایران کی نیک نیتی ثابت ہوتی ہے ایران کا بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ قریبی تعاون جاری ہے۔انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں تشویش بے محل اور بے معنی ہے وہ ایران کی علمی پیشرفت سے خائف ہیں وہ یورینیم کی افزودگی سے ہمیں روکنا چاہتے تھے ہم نے یورینیم کی افزودگی کی مہارت بھی حاصل کرلی انھوں نے کہا کہ ایران ایک ذمہ دار ملک ہے جس کا بنیادی آئین اسلام کے قوانین پر استوار ہے اور اسلامی تعلیمات میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت نہیں ہے ۔واضح رہے کہ امریکہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو غیر صلح آمیز قرار دینے کی بے بنیاد کوشش کررہا ہے۔
آپ کا تبصرہ